اشخاص ملا عبدالحلیم چہار آسیائی اور ملا نور علی دوکاندار قادیانی عقائد کے گرویدہ ہوچکے تھے اور لوگوں کو اس عقیدہ کی تلقین کرکے انہیں صلاح کی راہ سے بھٹکا رہے تھے۔ جمہوریہ نے ان کی اس حرکت سے مشتعل ہوکر ان کے خلاف دعویٰ دائر کر دیا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مجرم ثابت ہو کر عوام کے ہاتھوں پنجشنبہ ۱۱؍رجب المرجب کو عدم آباد پہنچائے گئے۔ ان کے خلاف مدت سے ایک اور دعویٰ دائر ہو چکا تھا اور مملکت افغانیہ کے مصالح کے خلاف غیر ملکی لوگوں کے سازشی خطوط ان کے قبضہ میں پائے گئے۔ جن سے پایا جاتا ہے کہ وہ افغانستان کے دشمنوں کے ہاتھوں بک چکے تھے۔
(مندرجہ اخبار الفضل قادیان ج۱۲ نمبر۹۶ ص۳، مورخہ ۳؍مارچ ۱۹۲۵ئ)
لیگ اقوام سے افغانستان کے خلاف مداخلت کی اپیل
جماعت احمدیہ کے امام مرزابشیر الدین محمود قادیانی خلیفۃ المسیح نے لیگ اقوام سے پرزور اپیل کی ہے کہ حال میں پندرہ پولیس کانسٹبلوں اور سپرنٹنڈنٹ کے روبرو جو دو احمدی مسلمانون کومحض مذہبی اختلاف کی وجہ سے حکومت کابل نے سنگسار کر دیا ہے۔ اس لئے دربار افغانستان سے باز پرس کے لئے مداخلت کی جائے۔ کم از کم ایسی وحشیانہ حکومت اس قابل نہیں کہ مہذب سلطنتوں کے ساتھ ہمددانہ تعلقات رکھنے کے قابل سمجھی جائے۔
(اخبار الفضل قادیان ج۱۲ نمبر۹۵، مورخہ ۲۸؍فروری ۱۹۲۵ئ)
قسطنطنیہ فتح ہوگیا اور کابل کو فتح کیا جائے گا
اب دیکھ لو قسطنطنیہ مفتوح ہوگیا۔ پھر حضرت مسیح موعود کے مخالف آپ کو اکثر کہا کرتے تھے۔ کابل میں چلو پھر دیکھو تمہارے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے۔ اب کیسے سامان پیدا ہو رہے ہیں کہ عنقریب انشاء اﷲ ہم کابل جائیںگے اور ان کو دکھادیں گے کہ جس کو قتل کرنا چاہتے تھے اس (مرزاقادیانی) کے خدام خدا کے فضل سے صحیح سلامت رہیں گے۔
(اخبار الفضل ج۶ نمبر۹ مورخہ ۲۷؍مئی ۱۹۱۹ئ)
امیر امان اﷲ خاں نے نادانی سے انگریزوں سے جنگ شروع کی
اس وقت (بعہد شاہ امان اﷲ خاں) جو کابل نے گورنمنٹ انگریزی سے نادانی سے جنگ شروع کر دی ہے۔ احمدیوں کا فرض ہے کہ گورنمنٹ کی خدمت کریں۔ کیونکہ گورنمنٹ (برطانیہ) کی اطاعت ہمارا فرض… لیکن افغانستان کی جنگ ایک نئی حیثیت رکھتی ہے۔ کیونکہ