اور محققانہ رسالہ امام المفسرین استاد العلمائ، بانی پاکستان علامۃ العصر حضرت شیخ الاسلام مولانا شبیر احمد عثمانی نوراﷲ مرقدہ، کا ’’الشہاب لرجم الخاطف المرتاب‘‘ ہے۔ جس نے مسئلہ ارتداد کو شرعی نقطہ نظر سے حل کرتے ہوئے ملت مرزائیہ کو ہمیشہ کے لئے لاجواب اور خاموش کر دیا۔ ’’فجزاہ اﷲ منا ومن جمیع المسلمین خیر الجزائ‘‘
عبداللطیف مرزائی جہاد کی مخالفت کی وجہ سے قتل کیاگیا
ہمیں یہ معلوم نہ تھا کہ حضرت صاحبزادہ عبداللطیف صاحب شہید کی شہادت کی وجہ کیا تھی۔ اس کے متعلق ہم نے مختلف افواہیں سنی۔ مگر کوئی یقینی اطلاع نہ ملی تھی۔ ایک عرصہ دراز کے بعد اتفاقاً ایک لائبریری میں ایک کتاب ملی جو چھپ کر نایاب بھی ہوگئی تھی۔ اس کتاب کا مصنف ایک اطالوی انجینئر ہے جو افغانستان میں ایک ذمہ دار عہدہ پر فائز تھا۔
لکھتا ہے کہ صاحبزادہ عبداللطیف صاحب کو اس لئے شہید کیاگیا کہ وہ جہاد کے خلاف تعلیم دیتے تھے اور حکومت افغانستان کو خطرہ لاحق ہو گیا تھا کہ اس سے افغانوں کا جذبہ حریت کمزور ہو جائے گا اور ان پر انگریزوں کا اقتدار چھا جائے گا۔ اس کتاب کے مصنف کی یہ بات اس لئے بھی یقینی ہے کہ وہ شاہ افغانستان کا درباری تھا اور اس لئے بھی کہ وہ اکثر باتیں خود وزراء اور شہزادوں سے سن کر لکھتا ہے اور ایسے معتبر راوی کی روایت سے یہ امر پایہ ثبوت تک پہنچتا ہے کہ اگر صاحبزادہ عبداللطیف صاحب شہید خاموشی سے بیٹھے رہتے اور جہاد کے خلاف کوئی لفظ بھی نہ کہتے تو حکومت افغانستان کو انہیں شہید کرنے کی ضرورت محسوس نہ ہوتی۔
(مندرجہ اخبار الفضل قادیان ج۲۳ نمبر۳۱، مورخہ ۱۶؍اگست ۱۹۳۵ئ)
جماعت احمدیہ کا مسلک جہاد کی مخالفت ہے
اگر ہمارے آدمی افغانستان میں خاموش رہتے اور جہاد کے باب میں جماعت احمدیہ کے مسلک کو بیان نہ کرتے تو شرعی طور پر ان پر کوئی اعتراض نہ تھا۔ مگر وہ بڑھتے ہوئے جوش کے شکار ہوگئے۔ جو انہیں حکومت برطانیہ کے متعلق تھا اور وہ اسی ہمدردی کی وجہ سے مستحق سزا ہوگئے۔ جو قادیان سے لے کر گئے تھے۔ (مندرجہ اخبار الفضل ج۲۳ نمبر۳۱، مورخہ ۶؍اگست ۱۹۳۵ئ)
گورنمنٹ افغانستان کے خلاف سازشی خطوط
افغانستان گورنمنٹ کے وزیر داخلہ نے مندرجہ ذیل اعلان شائع کیا ہے۔ کابل کے دو