محمود احمد قادیانی کو) خلیفۃ المسلمین بنا دیا جائے اور جن کے بغداد فتح کرنے پر قادیان میں چراغاں کیا گیا اور غیراحمدیوں (مسلمانوں) ہندوؤں اور سکھوں وغیرہم کو بالعموم یہ دھمکی ضرور دی گئی ہے کہ: ’’ہم (قادیانی) کونے کا پتھر ہیں۔ جس پر ہم گرے وہ بھی ٹوٹ جائے گا اور جو ہم پر گرا وہ بھی سلامتی سے نہیں رہے گا۔‘‘
(قادیانیوں کی لاہوری جماعت اخبار پیغام صلح ج۲۲ نمبر۶۶، مورخہ ۲۴؍اکتوبر ۱۹۳۴ئ)
آج کل بھی ان کے طرز عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ اسی پرانے سودا میں مبتلا ہیں کہ انگریزوں سے مل کر پاکستان پر قبضہ کر کے خلیفۃ المسلمین بن کر دل کے ارمان نکالیں؟ (للمرتب)
سب کچلے جائیں گے اور ہمیں پادشاہت دی جائے گی
غرض ہر قوم، ہر طبقہ اور ہر ملک میں گھبراہٹ اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ اگر کوئی ایسی جماعت ہے جو مذہب پر پکی اور امید ویقین سے پر ہے تو وہ احمدی جماعت ہے۔ وہ لوگ جو واقعہ میں حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) پر ایمان لاتے ہیں اور وہ سمجھتے اور یقین رکھتے ہیں کہ سب کچلے جائیںگے۔ صرف ہم باقی رہیں گے۔ ہر ایک کو موت نظر آرہی ہے اور صرف ہم کو زندگی دکھائی دے رہی ہے۔
دوسرے پادشاہوں کو خطرہ ہے کہ وہ ٹوٹ جائیںگی۔ مگر ہمیں امید ہے کہ پادشاہت دی جائے گی۔ (خطبہ میاں محمود احمد مندرجہ اخبار الفضل قادیان ج۱۵ ص۶ نمبر۷۸، مورخہ ۳؍اپریل ۱۹۲۸ئ)
مرزاغلام احمد قادیانی کے مذہبی زندگی کے دو دور اور ملت مرزائیہ کے سیاسی زندگی کے تین دور بیان کرنے کے بعد مناسب معلوم ہوتا ہے۔ اس امت کی ان غداریوں کو بھی طشت ازبام کیا جائے جو اسلامی بلاد سے کی گئی ہیں۔
ممالک اسلامیہ سے مرزائیوں کی غداریاں
۱… شاہ افغانستان امیر امان اﷲ خاں صاحب کے عہد حکومت میں نعمت اﷲ خاں مرزائی کو مرزائی عقائد رکھنے کی وجہ سے علمائے افغانستان کے فتوے سے مرتد قرار دیا گیا تھا اور شریعت مطہرہ کے قانون کے مطابق اس جرم ارتداد میں اس کو بتاریخ ۳۱؍اگست ۱۹۲۴ء بعد نماز ظہر بروز اتوار بمقام شیرپور (چھاؤنی کابل) زمین میں گاڑ کر پتھروں سے سنگسار کیاگیا۔ اس پر ہندوستان کے مرزائیوں نے شور وغل کیا اور اس فعل پر حضرات علمائے کرام نے تحقیقی مقالات ومضامین لکھے اور اخبارات نے بھی اس مسئلہ کو اچھی طرح واضح کیا تھا۔ ان میں سب سے بہترین