عہدوں کی ناجائز تقسیم
ان الفاظ کے معنی یہ ہیں کہ ہم جماعت احمدیہ کی وفاداری کے بدلے اسے عہدے نہیں دے سکتے۔ یہ ایسی غلطی ہے جو کئی انگریزوں کو لگی ہوئی ہے۔ وہ ایسے وقت جب کہ انہیں کسی وفادار جماعت کی ضرورت ہو جماعت احمدیہ کو مدد کے لئے بلاتے ہیں۔ مگر عہدے دینے کا سوال ہو تو کانگریسوں کو دے دیتے ہیں۔ مگر اس کا خمیازہ بھی گورنمنٹ بھگت رہی ہے اور اب حالت یہ ہے کہ حکومت کے اپنے راز بھی محفوظ نہیں۔ (اخبار الفضل قادیان ج۲۲ نمبر۶۳ ص۴، مورخہ ۲۲؍نومبر ۱۹۳۴ئ)
مرزائیوں کو خود اپنے ولی النعمۃ سے شکایت پیدا ہوئی کہ وقت پر آلۂ کار تو بناتے ہیںَ جماعت احمدیہ کو اور عہدے غیروں کو دیتے ہیں۔
جب نکل جاتی ہے بو تو گل بیکار ہوتا ہے
انگلستان میں احرار کے چرچے
خوشترآں باشد کہ سر دوستاں
گفتہ آید در حدیث دیگراں
جوں جوں انگلستان کے لوگ ان کارروائیوں سے اطلاع پارہے ہیں جو احرار اور ان کے بعض دوست حکام کی طرف سے احمدیوں کے خلاف ہورہی ہیں۔ وہاں کے سنجیدہ طبقہ میں اس پر حیرت کا اظہار کیا جارہا ہے۔ اب سابق گورنر نے حالات سن کر کہا کہ آخر میرے زمانہ میں بھی احرار موجود تھے۔ اس وقت کیوں ان لوگوں کو یہ جرأت نہ ہوئی۔ میں ہمیشہ اپنے افسروں سے کہا کرتا تھا کہ یہ (احرار) خطرناک لوگ ہیں۔ ان کے فریب میں نہ آنا۔
(اخبار الفضل قادیان مورخہ ۳۰؍جولائی ۱۹۳۵ئ، ج۲۳ ص۲۶)
انگلستان کی تحریریں
پھر چونکہ ہماری جماعت انگلستان میں بھی موجود ہے۔ اس لئے جب پنجاب کی خبریں انگلستان جاتی ہیں اور وہ ہمارے آدمیوں کو دیکھتے ہیں تو وہاں کے افسر حیران ہوتے ہیں کہ یہ تو ہمارے دوست ہیں۔ہم سے ملنے جلنے والے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ یہ گورنمنٹ کے بدخواہ نہیں بلکہ وفادار ہیں۔ (اخبار الفضل ص۹، مورخہ ۱۶؍جنوری ۱۹۳۶ئ، ج۲۳ نمبر۶۶)
خلیفۃ المسلمین بننے میں انگریزوں سے امداد کی اپیل
انگریزوں کو بالخصوص جن سے کل تک یہ درخواستیں کی جاتی تھیں کہ ہمیں (یعنی میاں