مجھ سے راضی ہوا اور میں انگریز سے راضی ہوا۔ اس آیت سے صاف ظاہر ہے کہ مرزائی عیسوی مذہب کی ایک بگڑی ہوئی جماعت ہے۔ نام احمدؐ سے مسلمانوں کو دھوکہ دے رہی ہے۔ جیسا کہ ایک زمانہ میں لارنس کرنل نے جبہ قبہ پہن کر اور ایک بالشت لمبی داڑھی رکھ کر مسلمانوں کے امام کی حیثیت سے اسلام اور مسلمانوں کی جڑیں کھوکھلی کرتا رہا۔ وہی مشن قادیانی کا ہے۔ ’’ولکن لا اکثر الناس لا یشعرون‘‘
ناز ونیاز کے چند خطوط
قادیانی اڈریس بحضور نواب لفٹنٹ گورنر بہادر پنجاب۔
’’آئندہ مشکلات اور آنے والے واقعات کی نسبت سوائے خداتعالیٰ اور کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا اور ہم نہیں جانتے کہ جناب کے عرصہ کار گذاری میں واقعات کس رنگ میں ظہور پذیر ہوںگے۔ مگر ہم خداتعالیٰ کے فضل سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ جو کچھ بھی ہو جناب جماعت احمدیہ کو ملک معظم کا نہایت وفادار اور سچا خادم پائیں گے۔ کیونکہ وفاداری گورنمنٹ جماعت احمدیہ کے شرائط بیعت میں سے ایک شرط رکھی گئی ہے؟ اور بانی سلسلہ نے اپنی جماعت کو وفاداری حکومت کی اس طرح باربار تاکید ہے۔ اس کی اسی(۸۰) کتابوں میں کوئی کتاب بھی نہیں جس میں اس کا ذکر نہ کیاگیا ہو؟‘‘ (مندرجہ اخبار الفضل قادیان ج۷، نمبر۴۸، مورخہ ۲۲؍دسمبر ۱۹۱۹ئ)
خدمات کا مختصر خاکہ
جناب عالی! یہ ایک نہایت ہی مختصر خاکہ ہے ان خدمات کا جو ہمارے سلسلہ قیام امن کے لئے پادشاہ معظم کی وفاداری میں کرتا رہا ہے اور اس کے بیان کرنے کی یہ ضرورت پیش آئی ہے کہ جناب کو بتائیں کہ اسی روح کو لے کر ہم آج جناب کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں اور اسی روح کے ساتھ ہم جناب کو ہندوستان میں ملک معظم کا سب سے بڑا قائم مقام سمجھ کر یہ یقین دلاتے ہیں کہ ہم ممکن اور جائز طریقے سے جناب کے ارادوں اور تجویزوں کو کامیاب بنانے کی کوشش کریںگے۔ (مندرجہ اخبار الفضل قادیان ج۹ نمبر۱، مورخہ ۴؍جولائی ۱۹۲۱ئ)
۱۹۲۷ء کا قادیانی وفد بحضور وائسرائے ہند
۲۵؍فروری ۱۹۲۷ء بروز جمعہ اڑھائی بجے جماعت احمدیہ کا وفد جو مشتمل بر ۲۹اشخاص تھا۔ بحضور ہزاکسی لنسی وائسرائے ہند لارڈ اردن وائسریگل لاج دہلی میں پیش ہوا۔ جب ممبران وفد کرسیوں پر بیٹھ گئے تو حضور وائسرائے تشریف لائے اور ہیڈ چوہدری ظفر اﷲ خاں (موجودہ