زندگی بسر کرتے اور اپنے مقاصد کو پورا کرتے ہیں اور اگر دوسرے ممالک میں تبلیغ کے لئے جائیں تو وہاں بھی برٹش گورنمنٹ ہماری مدد کرتی ہے۔ (برکات خلافت ص۶۵)
خوشنودی کے سرٹیفکیٹ
پچھلے دنوں کی شورش میں جماعت احمدیہ نے گورنمنٹ کے متعلق جس وفاداری اور امن پسندی کا ثبوت دیا وہ کسی صلہ یا انعام حاصل کرنے کی غرض سے نہیں تھا۔ بلکہ اپنا مذہبی فرض سمجھ کر بانی سلسلہ احمدیہ عالیہ اور موجودہ امام جماعت احمدیہ کی تعلیم کے مطابق دیا تھا۔
لیکن خوشی کی بات ہے کہ گورنمنٹ پنجاب کے اعلان کے علاوہ اور کئی مقامات کے ذمہ دار افسروں نے بھی جماعت احمدیہ کے افراد کے رویہ پر نہایت مسرت کا اظہار کیا اور اپنی خوشنودی کے سرٹیفکیٹ عطاء کئے۔ (اخبار الفضل قادیان ج۶ ص۹۰، مورخہ ۲۷؍مئی ۱۹۱۹ئ)
برطانیہ کی خوشنودی حاصل کرنا امت مرزائیہ کا مذہبی مقدس فریضہ ہے تو پھر اب یہ امر سب پر عیاں ہے کہ برطانیہ کی انتہائی تمنا یہ ہے کہ تمام ممالک اسلامیہ عموماً اور مملکت خداداد پاکستان خصوصاً کمزور بلکہ ہمیشہ برطانیہ کے پنجۂ استبداد میں کسے رہیں۔ پھر ہم مسلمانان پاکستان اس بات کا یقین کیسے نہ کریں کہ اب بھی پاکستان اور دیگر بلاد اسلامیہ کو جو مصائب پیش آرہے وہ ان ہی کی غداریوں کے نتائج ہیں۔ بہرحال برطانیہ کی خدمت اور خوشنودی حاصل جن کا مذہبی فریضہ ہے تو ان سے پاکستان سے وفاداری کی امید کسی طرح اور کسی وقت نہیں رکھی جاسکتی۔ پس اے مسلم پاکستان ہوشیار باش!
گورنمنٹ برطانیہ کس سے خوش ہوتی ہے
قرآن حکیم نے صاف الفاظ میں اعلان فرمایا ہے کہ یہود ونصاریٰ کسی آدمی سے اسی وقت راضی اور خوش ہوتے ہیں۔ جب کہ ان کے دین ومذہب کی اتباع کی جائے۔ ’’ولن ترضیٰ عنک الیہود ولا النصاریٰ حتیٰ تتبع ملتہم (البقرہ:۱۲۰)‘‘ {اور حقیقت یہ ہے کہ اپنی سچائی کی کتنی ہی نشانیاں پیش کرو۔ لیکن یہود ونصاریٰ تم سے خوش ہونے والے نہیں۔ وہ صرف اسی حالت میں خوش ہوسکتے ہیں کہ تم ان کی (بنائی ہوئی)}
قرآن پاک کا یہ غیر مبہم اعلان آپ کے سامنے ہے۔ اب مرزاقادیانی کی ان بے شمار عبارات کو دیکھو۔ جہاں وہ فخر ومباہات کے طور پر باربار اعلان کرتے ہیں کہ انگریز