مسلمانوں پر ظاہر ہے اور ہمارے رسولؐ کے بعد نبی کیونکر آسکتا ہے۔ درآں حالیکہ آپ کی وفات کے بعد وحی منقطع ہوگئی اور اﷲتعالیٰ نے آپ پر نبیوں کا خاتمہ فرمادیا۔
(حمامتہ البشریٰ ص۲۰، خزائن ج۷ ص۲۰۰)
آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور حدیث ’’لا نبی بعدی‘‘ ایسی مشہور تھی کہ کسی کو اس کی صحت میں کلام نہ تھا اور قرآن شریف جس کا لفظ لفظ قطعی ہے۔ اپنی آیۃ ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ سے بھی اس بات کی تصدیق کرتا تھا کہ فی الحقیقت ہمارے نبیﷺ پر نبوت ختم ہو چکی ہے۔
(کتاب البریہ ص۱۹۹ حاشیہ، خزائن ج۱۳ ص۲۱۷،۲۱۸)
خداتعالیٰ صادق الوعد ہے
ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ اگر خداتعالیٰ صادق الوعد ہے اور جو آیۃ خاتم النبیین میں وعدہ دیا گیا ہے اور جو حدیثوں میں بہ تصریح بیان کیاگیا ہے کہ اب جبرائیل علیہ السلام بعد وفات رسول اﷲﷺ ہمیشہ کے لئے وحی نبوت لانے سے منع کیاگیا ہے۔ یہ تمام باتیں سچ اور صحیح ہیں تو پھر کوئی شخص بحیثیت رسالت ہمارے نبیﷺ کے بعد ہرگز نہیں آسکتا۔
(ازالہ اوہام ص۵۷۷، خزائن ج۳ ص۴۱۲)
اس سے معلوم ہوا کہ مرزاغلام احمد قادیانی اور ان کی پوری امت کو خدائے صادق الوعد ہونے پر ایمان نہیں۔ تب ہی تو اس نے نبوت کا دعویٰ کیا اور اس کے ماننے والوں نے اس کی تائید کی۔ (للمرتب)
خاتم النبیین کے بعدکسی رسول کا آنا جائز نہیں
قرآن کریم بعد خاتم النبیین کے کسی رسول کا آنا جائز نہیں رکھتا۔ خواہ وہ نیا رسول ہو یا پرانا۔ کیونکہ رسول کو علم دین بتوسط جبرائیل ملتا ہے اور اب نزول جبرائیل بہ پیرایہ وحی رسالت مسدود ہے اور یہ بات خود ممتنع ہے کہ دنیا میں رسول تو آوے۔ مگر سلسلۂ وحی رسالت نہ ہو۔
(ازالہ اوہام ص۷۶۱، خزائن ج۳ ص ۵۱۱)
مرزاقادیانی کے بیان سے معلوم ہوا کہ ان کا دعوائے نبوت ورسالت ناجائز وممنوع ہے اور چونکہ اب آمد وحی قطعی طور پر مسدود ہے۔ اس لئے مرزاقادیانی نے آئندہ جس وحی کا دعویٰ