اور تمام باتوں کو قبول کرتا ہوں۔ جو اس خیرالقرون میں باجماع صحابہؓ صحیح قرار پائی ہیں۔ نہ ان پر کوئی زیادتی کرتا ہوں۔ نہ ان میں کوئی کمی اور اس اعتقاد پر میں زندہ رہوں گا۔ اسی پر میرا خاتمہ اور انجام ہوگا۱؎ اور جو شخص ذرہ بھر بھی شریعت محمدیہ میں کمی بیشی کرے یا کسی اجماعی عقیدے کا انکار کرے۔ اس پر خدا اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو۔
(مندرجہ انجام آتھم ص۱۴۳،۱۴۴، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
میں ان تمام امور کا قائل ہوں جو اسلامی عقائد میں داخل ہیں اور جیسا کہ اہل سنت وجماعت کا عقیدہ ہے۔ ان سب باتوں کو مانتا ہوں جو قرآن وحدیث کی رو سے مسلم الثبوت ہیں اور سیدنا ومولانا حضرت محمد مصطفیﷺ کے ختم المرسلین کے بعد کسی اور مدعی نبوت اور رسالت کو کاذب اور کافر جانتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ وحی رسالت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوئی اور جناب رسول اﷲﷺ پر ختم ہوگئی… میری اس تحریر پر ہر ایک شخص گواہ رہے۔
(مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰،۲۳۱، بحوالہ قادیانی مذاہب ص۴۲)
یہ فتویٰ خود مرزاقادیانی کا ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کسی قسم کی نبوت ورسالت کا دعویٰ کہ صریح کفر وارتداد ہے۔ گویا مرزاقادیانی ہی کے فتوے سے خود مرزاقادیانی کافر ہوئے۔ ہمیں سخت حیرانی ہے کہ امت مرزائیہ یوم آخرت سے آنکھیں بندکر کے کیوں مرزاقادیانی کی عامیانہ تقلید میں چلی جارہی ہے؟ احرار اسلام کی مخالفت میں اس قدر اندھا دھند چلنا کی نفس اسلام سے ہی دست بردار ہو جانا آخر کون سی عقلمندی ہے۔ بہرحال جہاں مرزاقادیانی نے لاکھوں جھوٹ بولے وہاں ایک سچی بات بھی کہہ دی کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کفر ہے۔ ’’ان الکذوب قد یصدق‘‘
ختم نبوت پر ایمان واصرار
کیا تو نہیں جانتا کہ پروردگار رحیم وصاحب فضل نے ہمارے نبیﷺ کا بغیر کسی استثناء کے خاتم النبیین نام رکھا اور ہمارے نبی نے اہل طلب کے لئے اس کی تفسیر اپنے قول ’’لا نبی بعدی‘‘ میں واضح طور پر فرمادی اور اگر ہم اپنے نبیؐ کے بعد… کسی نبی کا ظہور جائز قرار دیں تو گویا… ہم باب وحی بند ہو جانے کے بعد اس کا کھلنا جائز قرار دیں گے اور یہ صحیح نہیں۔ جیسا کہ
۱؎ لیکن بالآخر کفر مرزا سے یہ پیش گوئی غلط اور خلاف واقعہ ثابت ہوئی اور مرزاقادیانی کاذب قرار پائے۔