ایک دفعہ عالم کشف میں مجھے دکھائی دیا کہ ایک بلا سیاہ رنگ چار پائے کی شکل پر جو بھیڑئیے کے قد کے مانند اس کا قد تھا اور بڑے بڑے بال تھے اور بڑے بڑے پنجے تھے۔ میرے پر حملہ کرنے لگی اور میرے دل میں ڈالا گیا کہ یہ صرع ہے۔ (شاید یہ محمدی بیگم کا بے تحاشہ تعشق ہو جو تشکیل باشکال مختلفہ کی صورت میں نظر آیا ہو) تب میں نے اپنا داہنا ہاتھ زور سے اس کے سینے پر مارا اور کہا کہ دور ہو تیرا مجھ میں حصہ نہیں… (شاید محمدی بیگم نے یہ جواب دیا ہو) تب خدائے تعالیٰ جانتا ہے کہ بعد اس کے وہ خطرناک عوارض جاتے رہے اور وہ درد شدید بالکل جاتی رہی۔ صرف دوران سر کبھی کبھی ہوتا ہے تا دو زرد چادروں کی پیش گوئی میں خلل نہ آوے۔
دوسری مرض ذیابیطس تخمیناً بیس برس سے ہے جو مجھے لاحق ہے اور ابھی تک بیس دفعہ کے قریب ہر روز پیشاب آتا ہے۔ (حقیقت الوحی ص۳۶۳، خزائن ج۲۲ ص۳۷۶،۳۷۷)
تیس برس
مجھے دو مرض دامنگیر ہیں۔ ایک جسم کے اوپر کے حصے میں کہ سردرد اور دوران سر اور دوران خون کم ہوکر ہاتھ پیر سرد ہو جانا، نبض کم ہو جانا اور دوسرے جسم کے نیچے حصے میں کہ پیشاب کثرت سے آنا اور اکثر دست آتے رہنا۔ یہ دونوں بیماریاں قریب بیس برس سے ہیں۔
(نسیم دعوت ص۷۵، خزائن ج۱۹ ص۳۳۵)
سوسو دفعہ پیشاب
میں ایک دائم المرض آدمی ہوں۔ ہمیشہ درد سر اور دوران سر کمی خواب اور تشنج دل کی بیماری دورہ کے ساتھ آتی ہے اور دوسری بیماری ذیابیطس ہے کہ ایک مدت سے دامنگیر ہے اور بسا اوقات سو سو دفعہ رات کو یا دن کو پیشاب آتا ہے اور اس قدر کثرت پیشاب سے جس قدر عوارض ضعف وغیرہ ہوتے ہیں وہ سب میرے شامل حال رہتے ہیں۔
(ضمیمہ اربعین نمبر۴ ص۴، خزائن ج۱۷ ص۴۷۰،۴۷۱)
مرزاقادیانی اور تصویر کشی
مولوی شیر علی صاحب نے بیان کیا باہر مردوں میں بھی مرزاقادیانی کی یہ عادت تھی کہ آپ کی آنکھیں ہمیشہ نیم بند رہتی تھیں۔ ایک دفعہ مرزاقادیانی مع چند خدام فوٹو کھنچوانے لگے تو فوٹو گرافر آپ سے عرض کرتا تھا کہ حضور ذرا آنکھیں کھول کر رکھیں۔ ورنہ تصویر اچھی نہیں آئے گی