ہسٹریا … ابھی دم نکلتا ہے
ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے کئی دفعہ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) سے سنا ہے کہ مجھے ہسٹریا ہے۔ بعض اوقات آپ مراق بھی فرمایا کرتے تھے۔ لیکن دراصل بات یہ ہے کہ آپ کو دماغی محنت اور شبانہ روز تصنیف کی مشقت کی وجہ سے بعض ایسی عصبی علامات پیدا ہو جایا کرتی تھیں جو ہسٹریا کے مریضوں میں بھی عموماً دیکھی جاتی ہیں۔ مثلاً کام کرتے کرتے ایک دم ضعف ہو جانا، چکروں کا آنا، ہاتھ پاؤں کا سرد ہو جانا، گھبراہٹ کا دورہ ہو جانا، ایسا معلوم ہونا کہ ابھی دم نکلتا ہے یا کسی تنگ جگہ یا بعض اوقات زیادہ آدمیوں میں گھر کے بیٹھنے سے دل کا سخت پریشان ہونے لگنا وغیرہ۔ (سیرۃ المہدی حصہ دوم ص۵۵، روایت نمبر۳۶۹)
مرض ہسٹریا عام طور پر عورتوں میں ہوتا ہے
ہسٹریا کا مرض جس کو احتناق الرحم کہتے ہیں۔ چونکہ عام طور پر یہ مرض عورتوں میں زیادہ ہوتا ہے۔ اس لئے اس کو رحم کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ ورنہ مردوں میں بھی یہ مرض ہوتا ہے۔ جن مردوں کو یہ مرض ہو ان کو مراقی کہتے ہیں۔
(خطبہ جمعہ میاں محمود احمدقادیانی، مندرجہ اخبار الفضل قادیان ص۶، مورخہ ۳۰؍اپریل ۱۹۲۳ئ)
مرض ہسٹریا اور دعوائے الہام
ایک مدعی الہام کے متعلق اگر یہ ثابت ہو جائے کہ اس کو ہسٹریا یا مالیخولیا یا مرگی کا مرض تھا تو اس کے دعوے کی تردید کے لئے کسی اور ضرب کی ضرورت نہیں رہتی۔ کیونکہ یہ ایک ایسی چوٹ ہے جو اس کی صداقت کی عمارت کو بیخ وبن سے اکھاڑ دیتی ہے۔
(مندرجہ رسالہ ریویو آف ریلیجنز قادیان ص۶ نمبر۸ ص۲۵، بابت ماہ اگست ۱۹۲۶ئ)
مرزاقادیانی کے الہام وادعائے نبوت کے بطلان کے لئے صرف یہ ہی ڈاکٹر کا فتویٰ کافی ہے۔ پھر کمال یہ کہ یہ مفتی بھی قادیانی ہیں۔ کاش کہ مرزاقادیانی کے دام تزویر میں پھنسے ہوئے چند ناواقف طوطے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر لیتے۔ آہ!
دق اور سل
حضرت اقدس نے اپنی بیماری دق کا بھی ذکر کیا ہے۔ یہ بیماری آپ کو مرزاغلام مرتضیٰ مرحوم کی زندگی میں ہوگئی تھی اور قریباً چھ ماہ تک بیمار رہے۔ مرزا غلام مرتضیٰ آپ کا علاج خود کرتے