تناوٹ اور سوزش ہو۔ جھوٹی بھوک معلوم ہو، تالو کی طرف دھوئیں جیسے بخارات چڑھتے ہوئے معلوم ہوں، ہاضمہ اچھا ہو تو مرض میں تخفیف ہو، ہاضمہ کی خرابی اور تخمے سے مرض میں زیادتی ہو۔ گاہے جسم کے اوپر کے حصے میں کپکپی اور لرزہ، ہاتھ پاؤں کی ہتھیلیوں کا جلنا، کبھی ان ہتھیلیوں یا تمام بدن کا ٹھنڈا ہوجانا، مرض کی کمی بیشی کے مطابق کمزوری لاحق ہونا یہاں تک کہ کبھی غشی تک نوبت پہنچ جائے۔ دماغ اور سر میں سوزش وگرمی، درد سر، نسیان… اچانک اچھولگ جانا، مرض مراق کے لوازم سے ہے۔ لیکن ان سب کا مریض میں پایا جاناضروری نہیں۔
(اکسیر اعظم ج۱ ص۱۸۹، مصنفہ حکیم محمد اعظم خاں)
علاج
عمدہ خون پیدا کرنے والی غذائیں استعمال کرائی جائیں۔ مثلاً مچھلی (پرندوں کا) زود ہضم گوشت اور کبھی کبھی سفید ہلکی شراب جو تیز اور پرانی ہو عمدہ عمدہ خوشبوئیں جیسے مشک، عنبر، نافہ، عود استعمال کرائیں۔ نیز فم معدہ کے لئے مقوی جوارشات کا استعمال کرائیں۔ مریض مالیخولیا کو لازم ہے کہ کسی دل خوش کن کام میںمشغول رہے اور اس کے پاس وہ لوگ رہیں جو اس کی تعظیم وتکریم کرتے رہیں اور اس کو خوش رکھیں اور شراب… تھوڑا تھوڑا پانی ملا کر اعتدال کے ساتھ پلائی جائے۔ (قانون شیخ الرئیس حکیم بوعلی سینا فن اوّل از کتاب ثالث)
مالیخولیا کے کرشمے
مالیخولیا خیالات وافکار کے طریق طبعی سے متغیرہ بخوف وفساد ہو جانے کو کہتے ہیں۔ بعض مریضوں میں گاہے گاہے یہ فساد اس حد تک پہنچ جاتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو غیب داں سمجھتا ہے اور اکثر ہونے والے امور کی پہلے ہی خبر دے دیتا ہے اور بعض میں یہ فساد یہاں تک ترقی کر جاتا ہے کہ اس کو اپنے متعلق یہ خیال ہوتا ہے کہ میں فرشتہ ہوں۔
(شرح اسباب والعلامات امراض راس مالیخولیا از علامہ برہان الدین نفیس)
مریض کے اوہام
مریض کے اکثر اوہام اس کام سے متعلق ہوتے ہیں جس میں مریض زمانہ صحت میں مشغول رہا ہو۔ مثلاً… مریض صاحب علم ہو تو پیغمبری اور معجزات وکرامات کا دعویٰ کر دیتا ہے اور لوگوں کو اس کی تبلیغ کرتا ہے۔ (اکسیر اعظم ص۱۸۸، از حکیم محمد اعظم خاں)