اور جس کا اظہار مراق اور دیگر ضعف کی علامات مثلاً دوران سر کے ذریعہ ہوتا تھا۔‘‘
(رسالہ ریویو قادیان ص۱۰، بابت ماہ اگست ۱۹۲۶ نمبر۸ ج۲۵)
مراق والے نبی کی مراقی بیوی
’’میری بیوی کو مراق کی بیماری ہے۔ کبھی کبھی وہ میرے ساتھ ہوتی ہے کیونکہ طبی اصول کے مطابق اس کے لئے چہل قدمی مفید ہے۔ ان کے ساتھ چند خادم عورتیں بھی ہوتی ہیں اور پردے کا پورا التزام ہوتا ہے…… ہم باغ تک جاتے ہیں پھر واپس آجاتے ہیں……۔‘‘
(منقول از منظور الٰہی ص۲۴۴حصہ دوم مصنفہ مرزا منظورالٰہی قادیانی)
مرزا قادیانی اور مرض مالیخولیا مراق
’’مالیخولیا کی ایک قسم ہے جس کو مراق کہتے ہیں۔ یہ مرض تیز سودا سے جو معدہ میں جمع ہوتا ہے پیدا ہوتا ہے اور جس عضو میں یہ مادہ جمع ہوتا ہے اس سے سیاہ بخارات اٹھ کر دماغ کی طرف چڑھتے ہیں۔ اس کی علامات یہ ہیں۔ ترش دخانی ڈکاریں آنا، ضعف معدہ کی وجہ سے کھانے کی لذت کم معلوم ہونا، ہاضمہ خراب ہوجانا، پیٹ پھولنا، پاخانہ پتلا ہونا، دھوئیں جیسے بخارات چڑھتے ہوئے معلوم ہونا۔‘‘(ترجمہ)
(شرح الاسباب والعلامات، امراض رائس، مالیخولیا، تصنیف علامہ برہان الدین نفیس)
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس مرض (مراق) کی علامات کا ظہور فتور قوت حیوانی یا روح حیوانی سے ہوتا ہے جو کہ جگر ومعدہ میں ہوتی ہے۔ مگر تحقیق جدیدہ سے معلوم ہوا ہے کہ یہ مرض عصبی ہے اور جیسا کہ عورت میں رحم کی مشارکت سے مرض اختتاق الرحم (ہیسٹریا) پیدا ہوجاتا ہے اسی طرح اعضائے اندرونی کے فتور سے ضعف دماغ ہوکر مردوں میں مراق ہو جاتا ہے۔
علامات مرض
مریض ہمیشہ سست ومتفکر رہتا ہے۔ اس میں خودی (تکبری) کے خیالات پیدا ہو جاتے ہیں۔ ہر ایک بات میں مبالغہ کرتا ہے… بھوک نہیں لگتی۔ کھانا ٹھیک طور پر ہضم نہیں ہوتا۔
(مخزن حکمت مصنفہ شمس الاطباء ڈاکٹر غلام جیلانی طبع دوم، بحوالہ قادیانی مذہب ص۱۴۳)
فساد ہضم
کھٹی دخانی ڈکاریں،منہ میں زیادہ رال آجائے، پیٹ پھولتا ہو، پیٹ میں قراقر،