ہے اور کاہلی سستی کو دور کرتی ہے اور کئی عوارض کو نافع ہے۔ آپ ضرور استعمال کر کے مجھ کو اطلاع دیں۔ مجھ کو یہ بہت ہی موافق آگئی۔ فاالحمد لللّٰہ علیٰ ذالک!
(مکتوبات احمدیہ ج۵ نمبر۲ ص۱۳، مورخہ ۳۰؍دسمبر ۱۸۸۶ئ)
بے شک غیرتربیت یافتہ ماحول وغیرمہذب سوسائٹی میں رہ کر عام نوجوانوں کو یہی شکایات پیش آتی ہیں۔ جن کی شکایت مرزاقادیانی فرمارہے ہیں۔ ’’ظہر الفساد فی البر والبحر بما کسبت ایدی الناس‘‘
توحید کا گھر یا مالیخولیا کا اثر؟
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام (مرزاقادیانی) کی عادت تھی کہ آپ جب کسی بیماری میں دواؤں کا استعمال کرتے تو صرف ایک دوائی کھانے پر ہی اکتفاء نہ کرتے۔ بلکہ بہت دوائیں کھالیتے اور فرمایا کرتے کہ میں اس لئے کرتا ہوں۔ تاجب شفا حاصل ہو جائے تو دل میں یہ خیال پیدا نہ ہو کہ فلاں دوائی سے شفا ہوئی ہے اور اس طرح پر اس قدر اعتماد ہوجائے کہ وہ اﷲ تعالیٰ کی طرف توجہ ہٹالے۔
یہ ایک توحید کا گر ہے جو حضرت مسیح علیہ السلام نے سکھایا۔ آپ خدا ہی کی طرف اپنی توجہ رکھنے کے لئے صرف ایک دوا نہیں بلکہ اکٹھی بہت دوائوں کا استعمال فرمایا کرتے تھے۔
(خطبہ میاں محمود احمدخلیفہ قادیان مندرجہ اخبار الفضل قادیان ج۱۹، نمبر۱۸ مورخہ ۷؍جنوری ۱۹۳۲ئ)
چونکہ مرزا قادیانی کا توکل واعتماد کلی اﷲ پر ہی تھا۔ اس لئے معمولی علالت میں بھی بجائے صبر وسکون اور بجائے ایک دوا کے تمام ادویات کی ایک معجون مرکب بناکر تناول فرمالیا کرتے تھے۔ تاکہ توکل واعتماد میں فرق نہ آئے۔
مرزا قادیانی کے دعوائے نبوت کے اصلی اسباب
ہم مندرجہ ذیل تحریر میں مرزا قادیانی کے وہ مہلک اور خطرناک امراض انہی کی کتابوں سے ہدیۂ ناظرین کرتے ہیں جن کی وجہ سے مرزا قادیانی نبوت کے دعویٰ دار بننے پر مجبور ہوئے:
مراق کا سلسلہ اور دماغ کی بربادی
’’مراق کا مرض حضرت مرزا صاحب کو مورثی نہ تھا۔ بلکہ خارجی اثرات کے ماتحت پیدا ہوا تھا اور اس کا باعث سخت دماغی محنت، تفکرات، غم اور سوئے ہضم تھا جس کا نتیجہ دماغی ضعف تھا