حجۃ الاسلام امام غزالیؒ کا فتویٰ
حجۃ الاسلام امام غزالیؒ جو علوم ظاہرہ وباطنہ کے مسلم امام ہیں۔ اس آیت کی تفسیر میں ایک ایسا مضمون تحریر فرماتے ہیں کہ گویا قادیانی فتنہ ان پر منکشف ہوگیا تھا۔ اسی کے رد میں یہ الفاظ لکھے ہیں: ’’ان الامۃ قد فہمت من ہذا اللفظ انہ افہم عدم نبی بعدہ ابداً وعدم رسول بعدہ ابداً وانہ لیس فیہ تاویل ولا تخصیص ومن اولہ بتخصیص فکلامہ من انواع الہذیان لا یمنع الحکم بتکفیرہ لا نہ مکذب لہذ النص الذی اجمعت الامتہ علیٰ انہ غیر ماؤل ولا مخصص (کتاب الاقتصاد لامام الغزالی، بحوالہ ختم۱؎ النبوۃ فی القرآن ص۷۰)‘‘
خوب سمجھ لو کہ تمام امت نے آیت خاتم النبیین کے الفاظ سے یہی سمجھا ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد نہ کوئی نبی ہے نہ رسول اور اس پر بھی اجماع واتفاق ہے کہ نہ اس آیت میں کوئی تاویل ہے اور نہ تخصیص اور جس شخص نے اس آیت میں کسی قسم کی تخصیص کے ساتھ کوئی تاویل کی۔ اس کا کلام ایک بکواس وہذیان ہے اور یہ تاویل اس کے اوپر کفر کا حکم کرنے سے روک نہیں سکتی۔ کیونکہ وہ اس نص صریح کی تکذیب کرتا ہے۔ جس کے متعلق امت محمدیہ کا اتفاق ہے کہ اس میں کوئی تاویل وتخصیص نہیں۔
۱؎ رد مرزائیت میں آج تک مختلف زبانون میں سینکڑوں کتابیں لکھی جاچکی ہیں۔ ان تمام کتابوں میں سے سب سے زیادہ علمی اور عام فہم اردو میں حضرت استاذی ومولائی جانشین شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانیؒ، مولانا محمد شفیع صاحب دامت برکاتہم، مفتی اعظم پاکستان ورکن بورڈ آف تعلیمات پاکستان کی ختم النبوت ہے۔ یہ تمام مضمون ختم نبوت کے متعلق اس سے لیاگیا ہے۔ یہ کتاب کیا ہے۔علمی موتیوں کا ایک ناپیدا کنار سمندر ہے۔ یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصہ میں ایک صد قرآنی آیات سے ختم نبوت کو ثابت کیا گیا ہے۔ دوسرے حصہ میں تقریباً دو صد احادیث سے ختم نبوت کو ثابت فرمایا ہے۔ تیسرے حصہ میں صحابہؓ اور تابعینؒ اور ائمہ مجتہدین ومفسرین ومحدثین کے سینکڑوں اقوال کو ایک جا کر دیا ہے۔ میرا یقین ہے کہ اس کتاب کے مطالعہ سے کوئی مرزائی مرتد نہیں رہ سکتا۔ بشرطیکہ منصف مزاج ہو۔ میں ناظرین کرام سے اپیل کروںگا کہ اس کتاب کو خرید کر زیر مطالعہ رکھیں۔ حضرت مفتی صاحب کا پوری ملت پر احسان عطیم ہے۔ ان کی درازی عمر اور رفع درجات کے لئے دعاء بھی ضرور کرنی چاہئے۔ للمرتب!