Deobandi Books

حقوق المال ۔ یعنی مال خرچ کرنے کے طریقے

58 - 72
میں غلطی کی بنیاد یہ ہوئی کہ بہن کے اس کہنے کو کہ میں اپنا حصہ نہیں چاہتی کافی سمجھتے ہیں حالانکہ یہ کافی نہیں ۔
اس پر شاید یہ سوال ہو کہ پھر کیا کہیں کیا یوں کہہ دے کہ اپنے حصہ سے دستبردار ہوتی ہوں سو یہ بھی کافی نہیں ، کیونکہ یہ ابراء (یعنی معاف کرنا) دیون سے (یعنی قرض سے ہوتا ہے) اعیان سے نہیں یعنی اگر کسی کے ذمہ میرے دس روپئے آتے تھے اور میں نے کہا کہ میں نے یہ روپئے معاف کردئیے تو میرے اس کہنے سے قرض اس کے ذمہ سے ساقط ہوگیا، یہ تو براء ت عن الدین (یعنی قرض سے معافی ہوئی ہے)۔
اور اگر میرا قلمدان رکھا ہے میں نے کہاں جاؤ میں نے تمہیں یہ قلمدان معاف کردیا تو اس کہنے سے نہ وہ میری ملک سے خارج ہوا، نہ آپ اس کے مالک ہوئے، یہاں تو وَہَبْتُ نَحَلْتُ (میں نے ہبہ کیا، ہدیہ دیا) اور اس جیسے الفاظ کی ضرورت ہوگی اور اسی طرح ہبہ کے تمام شرائط کا پایا جانا ضروری ہوگا۔ اس واسطے بہن کے معاف کردینے سے وہ حق وراثت معاف نہیں ہوا، اور نہ بھائی اس کا مالک ہوا، کیونکہ وہ حصہ، حصہ عین ہے، دین (قرض) نہیں ہے۔  اگر واقعی اس کی دینے کی نیت ہو تو اس کو ہبہ کے الفاظ کے ساتھ ہبہ کرنا چاہئے، یا بیع (یعنی باقاعدہ بیچنے کا معاملہ) کرنا چاہئے، اور جو کچھ کرے اس کے شرائط پورے کرنا چاہئے، مثلاً اگر ہبہ کرے تو مسئلہ یہ ہے کہ تقسیم سے پہلے ہبہ صحیح نہیں ، مثلاً ایک جائداد تقسیم کے قابل ہے اور اس میں بہن کا حصہ ہے اور بہن نے تقسیم سے پہلے اپنا حصہ ہبہ کیا (یعنی کسی کو دے دیا) تو یہ ہبہ (دینا) جائز نہیں ، اور اگر تقسیم کے بعد ہبہ ہوا تو قبضہ کی شرط کے ساتھ صحیح ہے۔
الغرض ہبہ صرف کاغذی نہیں ہونا چاہئے حِسّی و حقیقی ہونا چاہئے، کاغذ تو محض تکمیل ہبہ کی سند اور حکایت ہے۔ شرعاً جو تقسیم مطلوب ہے وہ کاغذی نہیں


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تفصیلات 2 1
3 فہرست حقوق المال 3 1
4 رائے عالی مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ 7 1
5 تقریظ عالی حضرت اقدس مولانا قاری سید صدیق احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ باندوی، ناظم جامعہ عربیہ ہتورا باندہ 8 1
6 موضوع وار جدید انتخاب اکابر کی نظر میں 9 1
7 پیش لفظ 10 1
8 باب (۱) 12 1
9 مال خرچ کرنے کا بیان 12 8
10 مال خرچ کرنے سے متعلق احادیث نبویہ 12 9
11 حلال مال کی قدر کرنا چاہئے 13 9
12 مال ہماری ملک نہیں اس کے خرچ کرنے کے بھی حدود مقرر ہیں 14 9
13 ہم مال کے مالک نہیں بلکہ امین ہیں 15 9
14 مال خرچ کرنے میں بے احتیاطیاں 17 9
15 بخل کے مقابلہ میں فضول خرچی زیادہ بری اور تباہ کن ہے 17 9
16 آج کل کے فضول اخراجات 18 9
17 پان وغیرہ کا خرچ 20 9
18 افیون پان وغیرہ فضول خرچی چھوڑنے کا طریقہ 20 9
19 بخل و اسراف یعنی کنجوسی اور فضول خرچی کی تعریف 21 9
20 فضول خرچی واسراف کی حقیقت 22 9
21 مسکینوں محتاجوں کو نہ دینا بھی اسراف میں داخل ہے 23 9
22 فضول خرچی کرنے والوں کا انجام 23 9
23 فضول خرچی سے احتیاط میں بڑی برکت ہوتی ہے 24 9
24 مال خرچ کرنے کا طریقہ 25 9
25 گھریلو ساز وسامان میں افراط و اسراف 26 9
26 امراء کی عادت 26 9
27 عورتوں کی عادت 26 9
28 عورتوں سے شکایت 27 9
29 اسراف کی تعریف اور اس کے حدود 29 9
30 سامان خریدنے میں اسراف 29 9
31 گھر کا نظام چلانے کے لیے ضروری دستور العمل اور فضول خرچی واسراف سے بچنے کی آسان تدبیر 30 9
32 سال بھر کے خرچ کا انتظام رکھنا چاہئے 30 9
33 اکٹھا چیز خرید لینا مصلحت کے خلاف ہے 31 9
34 اہم ہدایت 31 9
35 بغیر ضرورت کے بازار کی پکی ہوئی چیزیں خرید کر نہ کھانا بہتر ہے 31 9
36 مسلمانوں کی تباہی وبربادی کا بڑا سبب 32 9
37 خرچ زیادہ ہو اور آمدنی کم ہوتو کیا کرنا چاہئے؟ 33 9
38 احسان وسلوک اور مہمان نوازی کا بہترین طریقہ 34 9
39 مہمانوں کی آمد و رفت زیاد ہ اور گنجائش کم ہو تو کیا کرنا چاہئے 34 9
40 اہل اللہ کی بے تکلفانہ معاشرت کے چند واقعات 35 9
41 باب (۲) 37 1
42 اپنی زندگی میں مال تقسیم کرنے کا بیان 37 41
43 اپنی زندگی میں سارا مال اولاد کو تقسیم کردینا حماقت ہے 37 42
44 اپنی اولاد کو کچھ دینے میں برابری کا لحاظ کرنا ضروری ہے 37 42
45 ضرورت کی وجہ سے بعض اولاد کو زیادہ دینا جائز ہے 38 42
46 تمام وارثوں کے لیے اس طرح وصیت کرنے کی ضرورت جس سے کہ بعد میں جھگڑا نہ ہو 38 42
47 عاق کرنے کا مطلب اور اس کی تشریح 39 41
48 اپنی اولاد یا کسی وارث کو محروم کردینے کا کسی کو حق نہیں 39 47
49 اولاد کے لیے مال ودولت چھوڑ کر جانا بہتر ہے 40 47
50 حرام مال اولاد کے لیے چھوڑکرجانے سے کیا فائدہ 41 47
51 ورثاء اور اولاد کے لیے حرام مال چھوڑ کر جانا حماقت ہے 41 47
52 حرص کی وجہ سے مال جمع کرنا 42 47
53 وارثوں کے لیے حرام کمائی کا حکم 42 41
54 حرام مال جو میراث میں ملے اس کا شرعی حکم 42 53
55 باب (۳) 44 1
56 وصیت اور میراث کا بیان 44 55
57 وصیت سے متعلق ضروری معلومات 44 56
58 کس رشتہ دار کے لیے وصیت کرنا جائز ہے؟ 44 56
59 وصیت صرف تہائی مال میں 45 56
60 میراث کے مسئلہ میں ورثاء کی کوتاہی 46 56
61 میراث جلد ہی تقسیم کرنا چاہئے 47 56
62 میراث تقسیم کرنے کا طریقہ 47 56
63 میراث کے مسئلہ میں عام لاپرواہی و بدنیتی 48 56
64 انتقال کے بعد اس کی میراث جلد تقسیم کرنا چاہئے 49 56
65 عمدہ نمونہ 49 56
66 حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی احتیاط و تقویٰ 50 56
67 شرعی حکم 51 56
68 میت کے مال سے مہمان نوازی کرنا درست نہیں 51 56
69 میت کے مال سے نماز وروزہ کا فدیہ دینا 52 56
70 میت کے مال سے صدقہ خیرات کرنا بھی درست نہیں 52 56
71 میراث کے مال میں اسلاف و اکابر کی احتیاط 53 56
72 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی احتیاط 54 56
73 شرعی تقسیم کسے کہتے ہیں 54 56
74 مرنے کے بعد ورثاء کی چند کوتاہیاں 54 56
75 میراث کی تقسیم میں کوتاہی 55 56
76 مرتے وقت مہر یا کسی کا قرض معاف کرنا 56 56
77 میراث کے مسئلہ میں عورتوں سے متعلق ایک بڑی کوتاہی 57 56
78 لڑکیوں ، بہنوں کو حصہ دینے میں واقعی بڑی کوتاہی 59 56
79 میراث کے حصہ سے اسی کی شادی کرنا 60 56
80 ترکہ کو تقسیم کئے بغیر صدقہ خیرات کرنا 61 56
81 اہل علم اور اہل مدراس کی کوتاہی 62 56
82 شوہر سے چھپا کر جوڑی ہوئی رقم میں وارثوں کا بھی حق ہے 63 56
83 جس میت کا کوئی وارث نہ ہوں اس کا مال کہاں خرچ کیا جائے 64 56
84 باب (۴) 65 1
85 نفلی صدقات اور صدقۂ جاریہ 65 84
86 صدقۂ جاریہ 66 85
87 صدقات واجبہ کی دو قسمیں 66 85
88 صدقہ وخیرات سے مال کم نہیں ہوتا 68 85
89 زکوٰۃ ادا کرنے سے مال کی کمی کا شبہ اور اس کا جواب 69 85
90 اصلاح معاشرہ 71 1
91 حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کے افادات پر مشتمل اصلاح معاشرہ کے متعلق چند اہم کتابیں 71 1
Flag Counter