صرف اللہ ہے، چنانچہ ارشاد ہے وَﷲِ خَزَائِنُ السَّمٰوٰتِ وَالاَرْضِ(پ:۲۸)۔ کہ اللہ ہی کے لیے آسمان اور زمین کے خزانے ہیں ۔ ہمیں یہ اجازت نہیں کہ اس کو جیسے چاہیں خرچ کریں ، خدا کا مال ہے، اس کے متعلق قیامت میں سوال ہوگا کہ تم نے کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا۔
بعض جگہ خرچ کرنا گناہ بھی ہوتا ہے جیسے ناچ گانے میں پس جب بچوں کو آتشبازی کے لیے پیسے دینا بھی شرعاً حرام ہے تو تم دینے والے کو ن ہو، ہرگز مت دو، اور ضد کرنے پر مارو۔
تفاخر (یعنی دکھلاوے) کی رسموں میں خرچ کرنا بھی گناہ ہے بہت سے لوگ ناچ گانے میں مال خرچ کرنے کو برا سمجھتے ہیں لیکن فخر کی رسموں میں خرچ کرنے سے ان کو بھی دریغ نہیں جن سے مقصود صرف یہ ہوتا ہے کہ نام ہو اور افسوس یہ ہے کہ بعض دیندار مقتدا بھی ان رسموں میں روپیہ خرچ کرنے کو برا نہیں سمجھتے اور کہتے ہیں کہ اس میں حرج کیا ہے، کھلانا اور پلانا اور برادری کو جمع کرکے دعوت دینا کیوں ناجائز ہوگیا؟ میں کہتا ہوں جناب ذرا اس کی غرض تو دیکھئے، لوگوں کی نیت پر تو نظر کیجئے کہ اس دعوت اور دھوم دھام میں نیت کیا ہوتی ہے؟ صرف تفاخر اور ریا (دکھلاوے) ہی کی ہوتی ہے کہ ہمارا نام ہو، لوگ کہیں کہ بڑے حوصلہ کا آدمی ہے تو بتلائیے کہ (اس نیت سے) یہ افعال کہاں جائز رہے، حدیث شریف میں ہے نَہٰی رَسُوْلَ اﷲِ صلی اﷲ عَلیہِ وسلَّم عَنْ طَعَام المُتَبَارِئَـیْنَ اَنْ یُّوْکَلَ (یعنی رسول اللہ علیہ وسلم نے ایسے دو شخصوں کا کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے جو باہم فخر کے لیے کھانا کھلاتے ہیں اور ظاہر ہے کہ ممانعت کی علت فخر اور ریا کے سوا کچھ نہیں )۔
(وعظ اسباب الغفلۃ، ملحقہ دین و دنیا، ص:۴۸۲)