مگر اس وقت انگوٹھے چومنے کے متعلق کوئی صحیح یا ضعیف حدیث وارد نہیں ہے۔ لہٰذا نامِ مبارک لے کر یا سن کر انگوٹھے چومنے کے متعلق کوئی صحیح یاضعیف حدیث وارد نہیں ہے، لہٰذا نامِ مبارک لے کر یا سن کر انگوٹھے چومنے کو حدیث سے ثابت شدہ ماننا اور مسنون سمجھنا، اور اس کو آپ ﷺ کی تعظیم ٹھہرانا غلط اور بے دلیل ہے، یہ بدعتیوں کی ایجاد ہے، اس سے احتراز کرنا ضروری ہے۔
آنحضرت ﷺ کا فرمان ہے :
’’من أحدث في أمرنا ھٰذا ما لیس منہ فھو رد‘‘۔ (بخاری شریف، پ:۱۰، ج:۱، ص: ۳۷۱، باب إذا اصطلحوا علی صلح جور فھو مردود)
(باب نقض الأحکام الباطلہ ورد محدثات الأمور، مسلم شریف ، ج:۲۲، ص: ۷۷)
(یعنی: جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی بات نکالی کہ جو دین میں داخل نہیں ہے تو وہ ناقابلِ تسلیم ہے)
نیز! آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے:
’’من عمل عملاً لیس علیہ أمرنا، فھو رد‘‘۔(صحیح مسلم، ج:۲، ص: ۷۷، أیضاً)
یعنی: ’’جو شخص ایسا کام کرے، جس کے لیے ہمارا حکم نہ ہو(یعنی: جو ہمارے طریقہ پر نہ ہو) وہ رد ہے۔
نیز! اذان واقامت کے وقت آنحضرت ﷺ کا نامِ مبارک سن کر انگوٹھے