کے ذریعے بدعت کاجواز بطورِ ثبوت نکل رہا ہے ……!! اور اُس وقت نہ نکل سکا ……؟؟!!
اگر آج یہ بدعات جائز اور کارِ ثواب بن گئی ہیں تو اس کا یہی مطلب نکلے گا کہ ہم علم وتقویٰ میں ، دیانت اور ہدایت میں اُن حضرات سے سبقت لے گئے ہیں کہ یہ عبادات اور طاعات اُن کو باوجود عمدہ کے نہیں سوجھیں اور ہمیں روز روشن کی طرح واضح نظر آتی ہیں ۔ ( العیاذ باللہ)
صرف یہی نہیں ، بلکہ اہلِ بدعت اپنی من گھڑت بدعات کے اپنے حق میں من پسند دلائل بھی پیش کرتے ہیں ، جس کے بارے میں علامہ شاطبیؒ لکھتے ہیں :
والدلیل علیٰ ذٰلک أنک لا تجد مبتدعاً ممن ینسب إلیٰ الملۃ وھو یستشھد علی بدعتہ بدلیل شرعي، فینزلہ علی ما وافق عقلہ وشہوتہٖ‘‘۔ (الاعتصام، باب في ذم البدع وسوء منقلب أصحابھا: ۱؍۱۰۹، دار المعرفۃ)
اس کے ساتھ میں اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہوئے (کہ وہ ہمیں بدعات کی ظلمت سے دور رکھتے ہوئے سنتوں کے انوار کے سائے میں تا دم مرگ رکھے) پہلا باب ختم کرتا ہوں ۔
٭٭٭……٭٭……٭٭٭