کل محدثۃ بدعۃ‘‘۔(سنن الترمذي، کتاب العلم، ما جاء في الأخذ بالسنۃ واجتناب البدع، رقم الحدیث:۲۶۷۶، ۵؍۴۴، دارإحیاء التراث العربي)
فرمایا: تمہارے اوپر لازم ہے کہ تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو معمول بناؤ اور اپنی ڈاڑھوں کے ساتھ مضبوطی سے اس کو پکڑو، تم نئی نئی باتوں سے پرہیز کرو، کیوں کہ ہر نئی بات بدعت ہے۔
آپ ﷺ کے اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جماعت ایسی جماعت ہے جنہوں نے آپ ﷺ کے ایک ایک فعل کو محفوظ کیا، اپنایا اور چار سو پھیلایا۔ پھر کیا وجہ ہے کہ آج خود ساختہ بدعات کو علی العلان کیا جاتا ہے اور اسلام کے نام پر ہی ان کا پرچار کیا جاتا ہے، حالاں کہ اس جماعت ِ قدسیہ میں ان کا نام ونشان تک نہیں ملتا، باوجود کمالِ عشق ومحبت کے حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے ان کاموں کو نہ کیا، اور نہ ہی ان کے بعد تابعین نے، اور نہ ہی تبع تابعین نے، فوتگیاں ان کی بھی ہوتی تھیں ، جنازے ان کے بھی اٹھتے تھے، قبریں ان کے ہاں بھی بنتی تھیں ، مگر ان کے ایسے سب کام بدعات سے صاف اور خالی ہوتے تھے۔
یہ بات بالکل سمجھ سے بالاتر ہے، کہ اس وقت یہ کام ان کو نہ سوجھے اور آج ہم میں ان کا صُدور تواتر تک ہو رہا ہے، حالاں کہ عشق ومحبت ان میں زیادہ تھی، علم وتقویٰ ان میں زیادہ تھا، خوف ِخدا اور فکر وعبادت ان میں کامل واکمل تھی، پھر کیا وجہ ہے کہ اس وقت ان امور کو دین بننا نصیب نہ ہوا اورآج بیک انقلاب دین، شعارِ دین اور علاماتِ اہلِ سنت بن گئے؟؟!! للہ! ذرا ٹھنڈے دل سے اس پر