فمہما نطلب العز بغیر ما أعزنا اللہ بہ، أذلنا اللہ‘‘۔(المستدرک علی الصحیحین، کتاب الإیمان، قصۃ خروج عمر رضی اللہ عنہ إلیٰ الشام، رقم الحدیث: ۲۰۷، ۱؍۶۲، دارالمعرفۃ، بیروت)
ترجمہ: ’’بے شک ہم قوم کے ذلیل ترین لوگ تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے ہم کو اسلام (قبول کرنے)کی وجہ سے عزت دی، (پس اچھی طرح سن لو کہ) جب کبھی بھی ہم نے اس چیز کے علاوہ کسی اور چیز کے ذریعے عزت حاصل کرنے کی کوشش کی، جس کے ذریعے سے ہم کو عزت دی تھی، تو (یاد رکھنا کہ) اللہ ہم کو ذلیل کر کے رکھ دے گا‘‘۔
اسی طرح پہلی صدی کے مجدد امیر المؤمنین حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کو جب خلیفہ بنایا گیا تو آپ منبر پر تشریف لائے اور لوگوں سے ارشاد فرمایا:
یا أیھا الناس: إنہ لیس بعد نبیکم نبي، ولا بعد کتابکم کتاب، ولا بعد سنتکم سنۃ، ولا بعد أمتکم أمۃ، ألا وإن الحلال ما أحلہ اللہ في کتابہ علی لسان نبیہ حلال إلیٰ یوم القیامۃ، ألا وإن الحرام ما حرم اللہ في کتابہ علی لسان نبیہ حرام إلیٰ یوم القیامۃ، ألا وإني لستُ بمبتدعٍ ولکني متبع‘‘۔ (موسوعۃ الدفاع عن رسول اللہ ﷺ، رسالۃ: ’’حکم الحتفال بالمولد والرد