اور علامہ طحطاوی رحمہ اللہ کے قول ’’وبمثلہٖ یُعْمَلُ فِيْ فضائلِ الأعمالِ، ترجمہ:اور فضائل میں اس طرح کی باتوں پر عمل کر لیا جاتا ہے‘‘کے بارے میں علامہ عبد الفتاح ابو غدہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ولاتغترَّ بقول الطحطاوي في حاشیتہ علی مراقي الفلاح آخر باب الاذان ’’بعد ذکرہ ھٰذا الحدیث عن کتاب الفردوس وکذا رُوي عن الخضر علیہ السلام، وبمثلہٖ یعمل في فضائل الأعمال‘‘فھو کلام مردود بما قالہ الحافظ…… وقال الحافظ ابن تیمیۃ في منھاج السنۃ: إن کتاب الفردوس فیہ من الأحادیث الموضوعۃ……إلخ۔ (المصنوع في معرفۃ الحدیث الموضوع، ص: ۱۷۰، قدیمي)
ترجمہ: ’’اور تو علامہ طحطاوی ؒ کے اس قول سے دھوکہ میں نہ پڑناجو انہوں نے ’’مراقی الفلاح‘‘ کے حاشیے میں باب الاذان کے آخر میں ذکر کی ہے ………کہ’’ فضائل ِ اعمال میں اس جیسی روایات پر عمل کر لیا جاتا ہے‘‘، پس ان کا یہ کلام رد کر دیا جائے گا بوجہ اس قول کے جو حافظ ابن تیمیہؒ کاان کی کتاب ’’منہاج السنۃ‘‘ میں مذکور ہے، کہ کتاب الفردوس میں تو موضوع احادیث بھری ہوئی ہیں ……إلخ‘‘۔
یعنی: علامہ طحطاوی رحمہ اللہ کی مذکورہ بات کا درست ہونا اس وقت ممکن ہے،