صحۃ الحدیث لا یلزم أن یکون موضوعاً۔ (معجم المصطلاحات الحدیثیۃ، حرف اللام، لا یصح، ص: ۴۴۳، مکتبۃ زمزم للطباعۃ والنشر والتوزیع، کراتشي)
محدثین کرام رحمہم اللہ اس قول ’’ لا یصح‘‘ کو کسی حدیث کے صحیح نہ ہونے کی خبر دینے کے لیے استعمال کرتے ہیں ، پس محدثین ِ کرام رحمہم اللہ ان الفاظ’’لا یصح‘‘، أو ’’لا یثبت‘‘، أو ’’لم یصح‘‘، أو ’’لم یثبُت‘‘، أو ’’لیس بصحیح‘‘، أو ’’لیس بثابتٍ‘‘، أو ’’غیرُ ثابتٍ‘‘، أو ’’لا یثبت فیہ شییٔ‘‘، کا استعمال جب کتب ِ ضعفاء میں ہو یا کتبِ موضوعات میں ہو تو محدثین کی ان الفاظ سے مراد اس حدیث کے موضوع ہونے کو بتلانا ہوتا ہے، کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے.
اور جب محدثین ان الفاظ کا استعمال احادیث احکام کی کتب میں کرتے ہیں توان کی مراد اصطلاحی صحت کی نفی کی خبر دینا ہوتا ہے، کتب ِ احادیثِ احکام میں ’’عدمِ صحت ‘‘موضوع ہونے کو مستلزم نہیں ہوتی۔
چناں چہ ! معترض کی بات (صحیح نہ ہونے سے کسی حدیث کا ضعیف ہونا لازم نہیں آتا، کیوں کہ ’’صحیح‘‘کے بعد ’’حسن‘‘ کا درجہ باقی ہے، لہٰذا یہ حدیث اگر ’’حسن‘‘بھی ہو تو بھی عمل کے لیے کافی ہے)کا کسی درجہ میں بھی اعتبار نہیں کیا جا سکتا، اور مذکورہ حدیث باطل ہے۔