اگر علمائے کرام اس سلسلے میں سستی کا مظاہرہ کریں اور بدعات کی تردید ونکیر نہ کریں ، تو وہ سخت وعید کے مستحق ہوں گے، چناں چہ! آپ ﷺ کا ارشاد ہے:
’’إذا حدث في أمتي البدع وشتم أصحابي، فلیظھر العالم علمہ، فمن لم یفعل، فعلیہ لعنۃ اللہ والملائکۃ والناس أجمعین‘‘۔ (الاعتصام، ص: ۵۹، ۶۰، دارالمعرفۃ، بیروت)
اسی بنا پر خیر القرون کے زمانے سے لے کر اب تک حضراتِ سلف ِصالحین وفقہائے کرام نے مدلل ومحققانہ انداز میں ہر نئی گھڑی ہوئی بات، رسم ورواج اور خرافات کی قرآن کریم کی آیات، نبی اکرم ﷺ کی روایات اور حضرات سلف صالحین کی عبارات کی روشنی میں علمی انداز میں ، تقریری طور پربھی، اور تحریری طور پر بھی تردید کی ، اور ان کا تعاقب کیا۔
زیرِ نظر کتابچہ بھی اسی سلسلۃ الذہب کی ایک کڑی ہے، جو اذان میں انگوٹھے چومنے سے متعلق ہے، جس میں مؤلف فاضل برادرم حضرت مفتی محمد راشد ڈسکوی صاحب حفظہ اللہ نے حاشیہ ابن عابدین، حاشیۃ الطحطاوی اور تفسیر روح البیان کی اُن عبارتوں ’’جن سے انگوٹھوں کے چومنے کے استحباب کا ترشح ہورہا تھا‘‘ کو ذکر کر کے ان پر تفصیلی تبصرہ کیا ہے۔ اسی طرح اس سلسلے میں جو موضوع روایتیں ہیں ، کتب احادیث وموضوعات سے تخریج کر کے ان پر محققانہ کلام کیا، نیز! ان کتب (مثلا: کنز العباد، قہستانی، کتاب الفردوس اور فتاویٰ صوفیہ جن میں اس طرح کی روایتوں کا ذکر کیا گیا ہے) پر حضرات محدثین اور فقہائے کرام کے اقوال کی روشنی میں