استدلال کے لیے حدیثِ حسن بھی کافی ہے، جواب یہ ہے کہ حدیث موجود بھی تو ہو۔ واقعہ یہ ہے کہ کوئی حسن بلکہ ضعیف قابلِ عمل حدیث بھی موجود نہیں ۔ واضح رہے کہ حدیثِ ضعیف پر عمل کرنا تین شرطوں سے جائز ہوتا ہے۔ ورنہ نہیں ۔
۱: ضعیفِ شدید نہ ہو۔
۲: یہ عمل کسی اصل ِ عام کے تحت داخل ہو۔
۳: اس عمل کے سنت ہونے کا اعتقاد نہ کیا جائے۔
قال في الدر المختار: ’’شرط العمل بالحدیث الضعیف عدم شدۃ ضعفہٖ وأن یدخل تحت أصل عام، وأن لا یعتقد سنیۃ ذٰلک الحدیث، وأما الموضوع فلا یجوز العمل بہ بحال‘‘۔ (ج:۱، ص:۱۱۹)
اور مسئلہ زیر ِ بحث میں یہ تینوں شرطیں تقریباً مفقود ہیں ، کیوں کہ ایسی روایات میں شدید ضعف ہے بلکہ موضوع ہیں ، علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’ الأحادیث التي رویت في تقبیل الأنامل وجعلھا علی العینین عند سماع اسمہ ﷺ عن المؤذن في کلمۃ الشہادۃ، کلھا موضوعات‘‘۔ انتھیٰ۔ (تیسیر المقال للسیوطي)