، عبداﷲ بن عباسؓ اور ان کے علاوہ تقریباً اسی(۸۰) صحابہ کرامؓ کی تصریحات موجود ہیں۔ جن میں ان سب نے واضح الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ حضرت محمدﷺ آخری نبی ہیں۔ ان کے بعد نہ نبی ہیں اور نہ وحی ہے اور جو کوئی بھی حضرت محمدﷺ کے بعد نبوتاور وحی کا دعویٰ کرے وہ دجال کذاب اور مفتری ہے۔ اس سے اور اس کے پیروؤں سے قتال کرنا چاہئے۔ یہاں تک کہ وہ توبہ کرے یا قتل ہو جائے۔
صحابہؓ سے لے کر آج تک تمام تابعین اتباع تابعین، مفسرین، محدثین، فقہائ، علماء خواص وعوام تمام مسلمانوں کا متفقہ بنیادی عقیدہ ہے کہ حضرت محمدﷺ آخری نبی ہیں۔ انہی کی نبوت قیامت تک قائم ہے اور انہی کا کلمہ قیامت تک جاری ہے۔ جیسا کہ سیدنا ومولانا محمد رسول اﷲﷺ نے فرمایا: ’’عہدی الیٰ یوم القیامۃ‘‘ {میرا دور نبوت قیامت تک ہے۔} ’’لا نبی بعدی‘‘ {میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔} نبوت محمدی (علیہ الصلوٰۃ والسلام) دوپہر کے آفتاب کی طرح کائنات پر ضیا بار ہے۔ یہاں تک کہ پہلے سے چمکنے والے ستارے اس کے نور میں چھپ گئے۔ کسی نئے ستارے کے طلوع کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہاں اﷲ رب العزت کے فرمانے کے مطابق ’’ان الشیاطین لیوحون الیٰ اولیائہم (الانعام:۱۲۲)‘‘ {شیاطین اپنے دوستوں کی طرف وحی کرتے ہیں۔}
یا (جھوٹے نبی وحی الٰہی کا دعویٰ کریں گے۔ حالانکہ ان کی طرف وحی نہیں کی گئی ہے) حدیثوں میں بھی قرآن مجید کے ان اعلانات کی وضاحت کر دی گئی ہے۔ حضور سیدنا محمد رسول اﷲﷺ نے فرمایا۔ میرے بعد فریب دینے والے جھوٹے ظاہر ہوں گے اور نبوت کا دعویٰ کریں گے۔ حالانکہ میں آخری نبی ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
لہٰذا قرآن مجید، احادیث صحیحہ، اجماع امت اور دور صحابہؓ سے لے کر آج تک مدعیان نبوت کے خلاف جہاد وقتال کے واقعات کی روشنی میں ختم نبوت کا مسئلہ واضح اور روشن ہے۔ جس میں کسی تاویل، تحریف اور ہیرپھیر کی گنجائش نہیں ہے۔ عقیدہ توحید کا منکر اور حضرت محمدﷺ کے بعد اجرائے نبوت کا قائل یکساں مرتد ہے۔ جس طرح عقیدۂ توحید میں کسی تاویل وتذبذب کی گنجائش نہیں ہے۔ محمدﷺ پر خاتمہ نبوت کا عقیدہ بھی ہر تاویل وشک سے مبرّا اور پاک ہے۔ جو لوگ مؤمن رہنا چاہتے ہیں اور مؤمن مرنا چاہتے ہیں ان کے لئے ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کے کلمے کے سوا کسی اور کلمہ کی گنجائش نہیں ہے۔ بہائی ہوں یا مرزائی۔ دونوں غیرمسلم اور مرتد ہیں۔