M
مرزاقادیانی کی زندگی دو حصوں میں منقسم ہے۔ ایک قبل دعویٰ مسیحیت دوسرا بعد دعویٰ مسیحیت۔ ان دونوں میں بہت بڑا اختلاف ہے۔
پہلے حصے میں مرزاقادیانی صرف ایک باکمال مصنف کی صورت میں پیش ہوتے ہیں۔ دوسرے حصے میں اس کمال کو کمال تک پہنچا کر مسیح موعود، مہدی مسعود، کرشن گوپال، نبی اور رسول ہونے کا بھی ادعا کرتے ہیں۔ پہلے حصے میں جمہور علماء اسلام ان کی تائید پر ہیں۔ دوسرے حصے میں جمہور بلکہ کل علمائے اسلام ان کے مخالف نظر آتے ہیں۔ چنانچہ یہ سب کچھ واقعات سے ثابت ہوگا۔
مرزاقادیانی کے مریدوں نے بھی ان کی سوانح لکھی ہیں۔ مگر وہ محض اعتقادی اصول پر ہیں۔ ہماری یہ کتاب واقعات صحیحہ سے لبریز ہے۔ چنانچہ ناظرین ملاحظہ فرمائیں گے۔ امرتسر سے شمال مشرق کو ریلوے لائن پر ایک پرانا قصبہ بٹالہ ہے۔ جو ضلع گورداسپور کی تحصیل ہے۔ بٹالہ سے گیارہ میل کے فاصلہ پر ایک چھوٹا سا قصبہ قادیان ہے جو مرزا غلام احمد قادیانی کی جائے ولادت ہے۔ مرزاقادیانی کی تاریخ ولادت صاف تو ملتی نہیں البتہ ان کی اپنی کتاب ’’تریاق القلوب‘‘ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ۱۲۶۰ھ مطابق ۱۸۴۵ء میں پیدا ہوئے تھے۔ آپ کے والد کا نام حکیم مرزا غلام مرتضیٰ تھا۔ قوم زمیندار، پیشہ طبابت کرتے تھے۔ ابتداء میں مشرقی علوم مولوی گل شاہ (شیعہ) سے بٹالہ میں پڑھے۔ اردو، فارسی، عربی کے سوا انگریزی سے واقف نہ تھے۔ ثابت نہیں کہ کسی مشہور درسگاہ میں آپ نے تحصیل علم کی ہو۔ جوان ہوکر تلاش معاش میں نکلے۔ سیالکوٹ کی کچہری میں پندرہ روپے ماہوار کے محرر ہوئے۔ وہاں سے بغرض ترقی آپ نے قانونی مختار کاری کا امتحان دیا۔ فیل ہوگئے۔ ازاں بعد تصنیف کی طرف طبیعت کا رخ ہوا۔ طبیعت میں ایجاد تھی اس لئے بڑی کتاب شائع کرنے سے پہلے اشتہاری طریق کار اختیار کیا۔ کبھی آریوں سے مخاطب ہوئے‘ کبھی عیسائیوں سے کبھی برہمنوں سے۔
اس کتاب میں ہم یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ مرزا غلام احمد قادیانی کو افعال واعمال سے کوئی مرزائی ہمت کرکے مرزاقادیانی کو شریف انسان، سچا انسان، دیانت دار انسان، معقول انسان ثابت نہیں کرسکتا ہے۔ برخلاف اس کے ہم تحریری ثبوت اس امر کا دیں گے کہ مرزاقادیانی