قادیانی… ’’مرزاقادیانی اپنی بیوی کے ساتھ اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر ٹہل رہے تھے تو مولوی عبدالکریم نے کہا حضور بہت سے لوگ اور پھر غیر لوگ ادھر ادھر پھرتے ہیں۔ بیوی صاحبہ کو ایک الگ جگہ پر بٹھا دیں۔ مرزا قادیانی نے کہا جائو جی میں ایسے پردے کا قائل نہیں۔‘‘
(سیرت المہدی ج۱ ص۶۳ بروایت نمبر۷۷)
آنجہانی مرزا قادیانی اور ’’پردہ‘‘
مسلمان… مومن عورت پر تو پردہ لازم ہے کیا مرزا قادیانی عورت کے پردہ کا قائل تھا؟
قادیانی… مرزا قادیانی نے کہا کہ: ’’پردہ جو گھروں میں بند ہوکر بیٹھنے والا ہے یہ امہات المومنین سے خاص تھا دوسری مومنات کے لئے ایسا پردہ نہیں ہے۔‘‘
(سیرت المہدی ج۳ ص۳۵۱، بروایت نمبر۸۶۱)
فائدہ… فائدہ مرزا کرشن قادیانی اپنی بیوی اور مرزائیوں کی ماں کو گھر کی چار دیواری سے نکال کر پلیٹ فارم پر لائے اور گھر کا پردہ ناجائز فرمایا تو امت مرزائیہ پر سنت ہے۔ قادیانی کے مطابق لازم ہے کہ اپنی بیویوں کو شام کے وقت پلیٹ فارموں اور سڑکوں وغیرہ پر بغیر پردہ کے سیروتفریح کیلئے بھیج دیا کریں تاکہ عوام کو ان سے استفادہ ہو اور مرزائی عورتیں عوام سے مستفید ہوسکیں۔
آنجہانی مرزا قادیانی اور ’’غیر محرم عورتیں‘‘
مسلمان… کیا مرزا کرشن قادیانی غیر محرم عورتوں سے بوقت بیعت ہاتھ ملاتے تھے؟قادیانی… ’’مرزاقادیانی عورتوں کی بیعت صرف زبانی لیتے تھے ہاتھ میں ہاتھ نہیں لیتے تھے کیونکہ غیر محرم عورت سے لمس (ہاتھ لگانا) کی بھی ممانعت آئی ہے۔‘‘
(سیرت المہدی ج۳ ص۱۵، بروایت نمبر۴۷۷)
آنجہانی مرزا قادیانی اور ’’بھانو‘‘
مسلمان… مرزا قادیانی کے دھرم میں رات کو غیر محرم عورت سے ٹانگیں دبوانا کیسا ہے؟
قادیانی… مرزا قادیانی ’’ایک رات اپنی ملازمہ بھانو سے دبواتے تھے جب کہ خوب سردی تھی۔ وہ لحاف کے اوپر سے دبا رہی تھی اس لئے اسے یہ پتہ نہ لگا کہ جس کو دبا رہی ہوں وہ حضور کی ٹانگیں نہیں ہیں بلکہ پلنگ کی پٹی ہے تھوڑی دیر بعد مرزا قادیانی نے کہا : بھانو آج بڑی سردی ہے۔ بھانو کہنے لگی ’’ہاں جی تڈے تے تہاڈیاں لتاں لکڑی وانگر ہویاں ہویاں این یعنی جی ہاں جبھی تو آج آپ کی لاتیں لکڑی کی طرح سخت ہورہی ہیں۔‘‘ (سیرت المہدی ج۳ ص۲۱۰، بروایت نمبر۷۸۰)
فائدہ… مرزاقادیانی کی دورنگی ملاحظہ فرماویں کہ بیعت کے وقت ہاتھ لگانا منع ہے مگر الگ ایک کمرہ میں غیر محرم عورت سے رات کو ٹانگیں دبوانا پھر لحاف کے اوپر سے کسی چیز کو دبانا جس کا اسے علم ہی نہ ہوسکے کہ وہ کیا چیز ہے جس کو وہ ہاتھوں سے دبا رہی ہے۔ کیا یہ شرافت ہے یا بے حیائی و بے شرمی وبے غیرتی؟ مرزا قادیانی کو اس سے شرم اور حیا نہ آئی بلکہ اس بات کو فخر سمجھا کہ ایک غیر محرم عورت اس کی ٹانگوں کے درمیان لٹکتی ہوئی چیز کو دبا رہی تھی۔ ایک کم سے کم عقل انسان بھی سمجھ سکتا ہے کہ وہ کیا ہے؟ جس کو سردیوں میں دبوانے سے مرزاقادیانی لطف اندوز ہوکر فخر محسوس کررہے تھے۔ میرے خیال میں ایک بہت ہی بے شرم انسان اپنی منکوحہ عورت کو بھی ایسا