بھی ریلوے محکمہ میں مرزائیت کو فروغ دے رہے ہیں۔
مرزائیت خاندانی منصوبہ بندی میں
بشیر احمد ملک بھی اپنے ہم عقیدہ قادیانیوں کے ساتھ مل کر تمام کارروائی سرانجام دیتا ہے۔
مرزائیت گرلز ہائی سکول میں
لودھراں کے گرلز ہائی سکول میں امت اﷲ پروین، مسرت پروین منزہ پروین جو کہ حقیقی بہنیں اور دائی محمودہ کی لڑکیاں ہیں اور مقامی جماعت مرزائی کے مبلغ کی زوجہ نصرت جہاں یہ چاروں قادیانی عقیدہ رکھتی ہیں۔ چند روز ہوئے کہ ان چاروں نے حکومت پاکستان اور وزیراعظم اور دوسرے تمام مسلمان عوام اور علماء کے خلاف ناشائستہ کلمات بھی سکول میں استعمال کئے ہیں۔ جن کے خلاف احتجاج کیاگیا اور قرارداد پاس کی گئی۔ مگر کچھ بھی اثر نہ ہوا۔
اس سے بڑھ کر نہایت افسوس کی بات یہ ہے کہ گرلز ہائی سکول میں مسلمان بچیوں کو دینیات کا سبق مقامی مربی عزیز احمد کی زوجہ نصرت جہاں پڑھاتی ہے اور دیگر تمام مضامین بھی پڑھاتی ہے اور جماعت انچارج بھی ہے۔
جب کہ نصرت جہاں مرتدہ کافرہ ہے۔ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف عقیدہ رکھتی ہے اور اس کا قرآن مجید اور احادیث رسول اﷲﷺ پر ایمان نہیں۔ بلکہ مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی اور رسول مانتی ہے اور خود اسلام کے خلاف ہے۔ اس کا دینیات پڑھانا درحقیقت مرزائیت کی تعلیم اور اسلام کے خلاف مسلمان بچیوں کا ذہن بدلنا ہے۔ مسلمانان لودھراں کو ایک چیلنج کرنے کے مترادف اور مسلمانوں کی غیرت اسلامی کو للکارنا ہے۔
نوٹ: علاقہ لودھراں میں مرزائیوں کے تقریباً ۱۵،۱۶ خاندان اور گھر ہیں اور ملازمین کی تعداد مندرجہ بالا سولہ ہے۔ اگر تناسب آبادی کے اعتبار سے دیکھا جائے تو تحصیل لودھراں میں ایک مرزائی ملازم بھی نہیں ہوسکتا۔ بلکہ ضلع ملتان میں صرف ایک مرزائی ملازم حقدار ہے۔