نماز نہیں پڑھتے۔ باہم رشتے ناتے نہیں ہوتے۔ ایک جدا برادری، مسلمان ان کی نظر میں کافر اور یہ مسلمانوں کی نظر میں اپنے اعتقادات کی بناء پر کافر۔ سنئے مرزاقادیانی کے قطعی احکام:
غیر احمدیوں کے پیچھے نماز پڑھنا حرام
’’تکفیر کرنے والے اور تکذیب کی راہ اختیار کرنے والے ہلاک شدہ قوم ہے۔ اس لئے وہ اس لائق نہیں کہ میری جماعت میں سے کوئی شخص ان کے پیچھے نماز پڑھے۔ کیا زندہ مردے کے پیچھے نماز پڑھ سکتا ہے۔ پس یاد رکھو کہ جیسا کہ خداتعالیٰ نے مجھے اطلاع دی ہے۔ تمہارے پر حرام اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر یامکذب یا متردد کے پیچھے نماز پڑھے۔ بلکہ چاہئے تمہارا وہی امام ہو جو تم میں سے ہو۔‘‘ (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۸، خزائن ج۱۷ ص۶۴)
غیرمریدوں سے لڑکی بیاہنا منع
’’میرے مرید کسی غیر مرید سے لڑکی نہ بیاہا کریں۔‘‘ (فتاویٰ احمدیہ ج۲ ص۷ ملخص)
مسلمانو! خوب یاد رکھو کہ احمدی تم سے ایک عضو معطل کی طرح کٹ کر جدا ہو چکے۔ دین کی بنیاد نبوت پر ہے اور جب انہوں نے ایک جدا نبی تسلیم کر لیا تو گویا ایک نئے دین کی بنیاد ڈالی۔ اگر وہ کہیں کہ ہم حضرت محمدﷺ کو نبی مانتے ہیں تو تم ہرگز نہ مانو۔ کیونکہ نصاریٰ بھی تو یہود کے نبی حضرت موسیٰ پر ایمان رکھتے ہیں۔ لیکن جب وہ ایک نئے نبی حضرت مسیح علیہ السلام پر ایمان لے آئے تو ان کا دین یہودیوں کے دین سے علیحدہ ہو گیا۔ مسلمان یہودونصاریٰ دونوں کے نبیوں پر ایمان رکھتے ہیں اور کتب سابقہ کو بھی مانتے ہیں۔ مگر جونہی انہوں نے حضرت محمدﷺ کو اپنا نبی مان لیا وہ یہودی اور نصاریٰ سے علیحدہ ایک نئے مذہب کے پیرو کہلائے۔ اسی طرح جماعت احمدیہ نے ایک نیا نبی ایجاد کیا۔ مستقل اور صاحب شریعت نبی۔ بلکہ نبیوں کا چاند۔ پس لازم ہے کہ اس نبی کے آنے پر پرانی باتیں جاتی رہیں اور دین نیا ہو جائے جو دین محمدی سے جدا ہو۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ ضروری احکام کی تجدید بھی ہوئی اور بعض باتیں منسوخ بھی کی گئیں اور یہی ایک جدید شریعت ہے۔ اسی کو ایک نیا دین کہتے ہیں۔ پس احمدیت درحقیقت ایک جدا دین ہے۔ جسے اسلام سے صرف اس قدر علاقہ ہے جس قدر اسلام کو نصرانیت سے۔ یا نصرانیت کو یہودیت سے۔ احمدیوں سے پوچھ لو کہ وہ باقی مسلمانوں کو کافر جانتے ہیں یا نہیں اور ان کا یہ ایمان ہے یا نہیں کہ اسلام روئے زمین سے سمٹ کر قادیان دارالامان میں آگیا۔ جہاں سے وہ بحصہ رسدی مریدان مرزاقادیانی میں تقسیم کیاگیا۔ پھر یہ کس قدر بددیانتی ہے کہ بوقت ضرورت وبربنائے مصلحت وہ مسلمانوں سے ملنے کا خیال بھی رکھیں اور یہ غلط فہمی پھیلائیں کہ ہم اور مسلمان ایک ہیں۔