اور احادیث نبویہ نے صاف صاف اس کا اعلان واظہار فرمایا ہے اور اہل اسلام کے عقیدہ ختم نبوت کی حقیقی بنیاد یہی تصریحات ہیں۔ ان کی تفصیل کتاب کے اس حصہ میں پیش کی جائے گی۔ مگر پہلے اس بات کو پھر ایک بار ذہن میں مستحضر کر لیجئے کہ اگر یہ تصریحات کلیتہً مفقود بھی ہوتیں۔ تو بھی ہم بحیثیت مسلمان محمد رسول اﷲﷺ کو خاتم النبیین ہی سمجھنے پر مجبور ہوتے۔ عقیدہ ختم نبوت ہی اسلامی عقیدہ رہتا اور اس کی مخالفت زیغ وضلال میں داخل ہوتی۔
بدیہی بات ہے کہ اگر محمد رسول اﷲﷺ کے بعد کسی نبی کی بعثت ہادی حقیقی کو منظور ہوئی تو یقینا اس کی اطلاع قرآن وحدیث میں تصریح اور وضاحت کے ساتھ دی جاتی۔ کیا یہ ممکن ہے کہ حق تعالیٰ امت محمدیہ علیہ الاف من التحیہ کو اس قدر سخت آزمائش میں بغیر کسی ہدایت ورہنمائی کے ڈال دیں؟ اگر سلسلۂ نبوت جاری رکھنا حق تعالیٰ کو منظور ہوتا تو یقینا قرآن مجید آئندہ آنے والے نبی کی اطلاع بہت واضح اور غیرمبہم الفاظ میں دیتا اور یقینا نبی کریمﷺ اس کی پیشین گوئی بالکل صاف وصریح عنوان سے فرماتے۔ مگر واقعہ یہ ہے کہ مخالفین ختم نبوت اپنی پوری کوشش سے کام لے کر بھی اس کی قدرت نہیں رکھتے کہ ایک آیت یا ایک حدیث بھی اس مضمون کی پیش کر سکیں۔ جس میں نبوت محمدیہ علیہ الف الف تحیہ کے بعد کسی دوسرے نبی کی بعثت کی خبر دی گئی ہو یا تفصیل نہ سہی اجمالی ہی طور پر یہ بیان کیاگیا ہو کہ محمد رسول اﷲﷺ کے بعد بھی سلسلۂ نبوت جاری رہے گا۔ یقینا ایسی کوئی آیت یا حدیث موجود نہیں۔ قرآن وحدیث کا اس مضمون سے خالی ہونا اس بات کی قطعی ویقینی دلیل ہے کہ محمد رسول اﷲﷺ خاتم النبیین اور آخری نبی ورسول ہیں اور آپ پر سلسلۂ نبوت ورسالت کا خاتمہ ہوچکا ہے۔ قرآن مجید بھی اس اصول کی طرف ہدایت کر رہا ہے۔ مندرجہ ذیل آیت مقدسہ پر نظر کیجئے۔
’’واذ اخذا اﷲ میثاق النبیین لما اٰتیتکم من کتاب وحکمۃ ثم جاء کم رسول مصدق لما معکم لتؤمنن بہ ولتنصرنہ قال أ اقررتم واخذتم علیٰ ذالکم اصری قالوا اقررنا قال فاشہدوا وانا معکم من الشہدین (آل عمران:۸۱)‘‘ {اور جب کیا اﷲتعالیٰ نے عہد انبیاء سے کہ جو کچھ میں نے تمہیں دیا۔ کتابیں اور علم پھر آئے تمہارے پاس کوئی رسول جو تمہاری کتاب کی تصدیق کرے تو اس رسول پر ایمان لاؤ گے اور اس کی امداد کرو گے۔ اﷲتعالیٰ نے فرمایا کہ کیا تم نے اقرار کیا اور اس شرط پر میرا عہد قبول کیا۔ سب نے کہا کہ ہم نے اقرار کیا۔ فرمایا تو اب گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں۔}