بحضور عالی شان قیصرہ ہند ملکہ معظمہ شہنشاہ ہندوستان وانگلستان دام اقبالہا
۱… ’’مجھے اس بات پر فخر ہے کہ برٹش انڈیا کے تمام مسلمانوں میں سے اس کی نظیر کوئی مسلمان دکھلا نہیں سکا۔ بعد میں اس قدر خدمت کر کے جو بائیس برس تک کرتا رہا ہوں۔ اس محسن گورنمنٹ پر کچھ احسان نہیں کرتا۔ کیونکہ مجھے اس بات کا اقرار ہے کہ اس بابرکت گورنمنٹ کے آنے سے ہم نے اور ہمارے بزرگوں نے ایک لوہے کے جلتے ہوئے تنور سے نجات پائی ہے۔ اس لئے میں اپنے تمام عزیزوں کے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعاء کرتا ہوں کہ یا الٰہی اس مبارکہ قیصرہ ہند دام ملکہا کو دیر گاہ تک ہمارے سروں پر سلامت رکھ اور اس کے ہر ایک قدم کے ساتھ اپنی مدد کا سایہ شامل حال فرما اور اس کے اقبال کے دن بہت لمبے کر۔‘‘
(ستارہ قیصرہ ص۴، خزائن ج۱۵ ص۱۱۴)
۲… ’’اور میں اپنی عالی شان جناب ملکہ معظمہ قیصرہ ہند کی عالی خدمت میں اس خوشخبری کو پہنچانے کے لئے بھی مامور ہوں کہ جیسا کہ زمین پراور زمین کے اسباب سے خدا تعالیٰ نے اپنی کمال رحمت اور کمال مصلحت سے ہماری قیصرہ ہند دام اقبالہا کی سلطنت کو اس ملک اور دیگر ممالک میں قائم کیا ہے۔ تاکہ زمین کو عدل اور امن سے بھرے۔ ایسا ہی اس نے آسمان سے ارادہ فرمایا ہے کہ اس شہنشاہ مبارکہ قیصرہ ہند کے دلی مقاصد کو پورا کرنے کے لئے جو عدل اور امن اور آسودگی کار خلائق اور رفع فساد اور تہذیب اخلاق اور وحشیانہ حالتوں کو دور کرنا ہے۔ اس کے عہد مبارک میں اپنی طرف سے اور غیب سے اور آسمان سے کوئی ایسا روحانی انتظام قائم کرے جو حضور ملکہ معظمہ کے دلی اغراض کو مدد دے۔‘‘ (ستارہ قیصرہ ص۵، خزائن ج۱۵ ص۱۱۶)
۳… ’’اے قیصرہ مبارکہ خدا تجھے سلامت رکھے اور تیری عمراور اقبال اور کامرانی سے ہمارے دلوںکو خوشی پہنچادے۔ اس وقت تیری عہد سلطنت میں جو نیک نیتی کے نور سے بھرا ہوا ہے۔ مسیح موعود کا آنا خدا کی طرف سے یہ گواہی ہے کہ تمام سلاطین میں سے تیرا وجود امن پسندی اور حسن انتظام اور ہمدرددی رعایا اور عدل اور داد گستری میں بڑھ کر ہے۔‘‘
(ستارہ قیصرہ ص۶، خزائن ج۱۵ ص۱۱۶)
۴… ’’اے ملکہ معظمہ تیرے وہ پاک ارادے ہیں جو آسمانی مدد کو اپنی طرف کھینچ رہے ہیں اور تیری نیک نیتی کی کشش سے جس سے آسمان رحمت کے ساتھ زمین کی طرف جھکتا جاتا ہے۔ اس لئے تیرے عہد سلطنت کے سوا اور کوئی بھی عہد سلطنت ایسا نہیں جو مسیح موعود کے ظہور کے لئے موزوں ہو۔ سو خدا نے تیرے نورانی عہد میں آسمان سے ایک نور نازل کیا۔ کیونکہ