۱۹۰۸ء تک مرزاقادیانی مر جائیں گے۔ مرزاقادیانی نے اس کے مقابلہ پر الہام شائع کیا تھا کہ وہ میری زندگی میں تباہ ہو جائے گا۔ مگر وہ ایسا سخت جان مرید نکلا کہ مرشد کے مرنے کے بعد سات سال تک زندہ رہا۔
احمد سعید سنبھڑیالی ضلع سیالکوٹ
مرزاقادیانی نے لکھا تھا کہ میں جون بدل بدل کر آؤں گا۔ اسسٹنٹ انسپکٹر مدارس مدعی قدرت ثانیہ ہوا اور اپنا لقب یوسف موعود رکھا۔ اپنے الہامات اس نے رسائل ’’براہین یوسفی‘‘ میں جمع کئے۔ جس میں اس نے ظاہر کیا تھا کہ میں نہایت غم کی حالت میں رو رہا تھا کہ مریم علیہ السلام نے میرے سر پر ہاتھ رکھ کر فرمایا بچہ رو نہ۔ یہی الہام امرتسر چوک فرید میں بیان کیا تو لوگوں نے اسے سنگ سار کرنا شروع کیا تو بھاگ گیا اور بچوں نے بچہ رو نہ بچہ رو نہ کہہ کر چھیڑنا شروع کیا۔ وہ اپنی ایک تصنیف میں لکھتا ہے کہ مسلمانون کی موجودہ رشتہ داریاں سب ناجائز ہیں اور وہ ولد الزنا ہیں۔ آئندہ کے لئے حکم دیتا ہوں کہ ہندوؤں کی طرح غیر قوموں سے رشتہ کریں۔ اس کے گلے میں ایک گلٹی ہے۔ اپنی امت کو کہتا ہے یہ مہر نبوت ہے۔
ایوبی دور کا نیا پیغمبر
چند برس پہلے گوجرانوالہ میں بھی ایک پیغمبر پیدا ہوا۔ وہ دن بھر شہر کے گلی بازاروں میں اپنی نبوت کی تشہیر کرتا رہا اور لوگوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتا رہا کہ اس پر باقاعدہ وحی نازل ہوتی ہے اور اسے پاکستانی مسلمانوں کی اصلاح کے لئے مبعوث کیا گیا ہے۔ لیکن لوگوں نے اسے پاگل قرار دے کر نظر انداز کر دیا۔ بعض نے پولیس تک رسائی بھی کی کہ اس نبوت کے دعویدار سے امن عامہ میں خلل پڑنے کا خدشہ ہے۔ مگر کوئی بھی ٹس سے مس نہ ہوا۔ آخر ایک روز اسے انوکھی بات سوجھی۔ اس نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ اسے الہام کے ذریعے صدر مملکت بننے کا حکم بھی ملا ہے۔ اس لئے کہ صدر ایوب صدارت کا اہل نہیںہے اور وہ جلد ہی راولپنڈی جاکر ایوان صدارت پر قبضہ کرے گا اور خود حکومت کرے گا۔ پولیس کے کان میں یہ الہام پڑا تو وہ فوراً حرکت میں آگئی اور اسے گرفتار کر لیا۔
افسوس صد افسوس
ہماری اسلامی مملکت جو اسلام کے نام پر حاصل کی گئی ہے۔ اس میں توہین رسالت ممنوع نہیں ہے۔ توہین صدارت ممنوع ہے۔