کہ رسول اکرمﷺ اب اس کی ذات میں حلول کر کے لندن میں آگئے ہیں۔ شیخ اسماعیل کے اس بیان اور دعوے کو ایک پاگل کی بڑ اور دماغ کا خلل جان کر نظر انداز کیا جاسکتا تھا۔ لیکن جب یہ احساس ہوتا ہے کہ اس کی تشہیر پر قادیانی جماعت باقاعدہ حصہ لے رہی ہے اور اسے اچھالنے کے لئے وہ لاکھوں روپے خرچ کرنے پر تلی ہوئی ہے تو خاموشی از خود گناہ بن جاتی ہے۔
قادیانی لٹریچر کے ذریعے شیخ اسماعیل کے دعوے عجیب وغریب ہوتے ہیں۔ جن کے مطابق پاکستان میں چند برسوں سے جو سماوی آفات آرہی ہیں سمندری طوفانوں سے ہزاروں افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں اور ہزاروں لاکھوں مکان ڈھے رہے ہیں۔ یہ سب کچھ اس کی نبوت کا ثبوت ہے۔ ’’فاعبرو یا اولو الابصار‘‘
یار محمد وکیل ہوشیار پوری
اس کا دعویٰ ہے کہ محمدی بیگم میں ہوں۔ نکاح سے مراد بیعت میں میرا داخلہ ہے اور مرزاقادیانی کے بعد گدی کا حقدار میں ہوں۔ کیونکہ مرزاقادیانی نے کہا ہے کہ قدرت ثانیہ کا مظہر وہ ہوگا جو میری خوبیوں پر ہوگا۔ چنانچہ یہ علامت مجھ میں سب سے بڑھ کر پائی جاتی ہے۔ مرزامحمود قادیانی کے مقابلہ میں تقریباً پچاس رسالے لکھ چکا ہے۔ جس میں وہ خلافت کا مطالبہ کرتا ہے۔ مگر مسند خلافت پر چونکہ مرزامحمود قابض ہے۔ اس لئے اس کی تبلیغ معرض وجود میں نہیں آئی۔
محمد بخش قادیانی
پہلے پہل مخالف رہا پھر بیعت مرزاقادیانی میں داخل ہوگیا اور بہت جلد ترقی کر کے الہامات شائع کر دئیے۔ جن میں سے ایک الہام یہ بھی ہے کہ آئی۔ایم وٹ وٹ!
نبی بخش معراجکے
ضلع سیالکوٹ کا باشندہ ہے ۔اس کا دعویٰ کہ مرزاقادیانی کے طریق پر میں بھی اس وقت کا نبی ہوں۔ کسی ظریف نے اس کے جواب میں لکھ بھیجا تھا کہ:
ہم نے تو تمہیں نبی بنا کر نہیں بھیجا
تم خواہ مخواہ کیوں نبی بن گئے
ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی
بیس سال تک مرزائی رہ کر خود مدعی رسالت بن بیٹھا۔ قرآن شریف کی تفسیر لکھی اور رسالہ ذکر الحکیم جاری کیا اور مرشد کی ہلاکت کے متعلق اس نے ایک الہام شائع کیا کہ ۴؍اگست