…قادیانی مذہب کے خلیفہ محمود
قادیانی مذہب کے خلیفہ محمود ان دنوں موت وزندگی کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ ان کی صورت دن بدن بگڑتی جارہی ہے۔ یہاں تک کہ اب وہ پہچانے بھی نہیں جاتے۔ ان کے چہرے سے خوف آتا ہے۔ اس قدر ڈراؤنی شکل ہوگئی ہے کہ بڑے سے بڑا عقیدت مند خلیفہ کے قریب جانے سے خوف محسوس کرتا ہے۔
ان حالات نے قادیانی جماعت کے اندر اس قدر انتشار پیدا کر دیا ہے کہ ہر قادیانی خلیفہ محمود کا جانشین بننے کی فکر میں ہے۔ چنانچہ اس وقت مرزامحمود کا بھائی اور لڑکا یہ تو گھر کے دو آدمی ہیں جو خلافت کے امیدوار ہیں۔ باہر سے جن لوگوں نے خلافت پر نظریں جمارکھی ہیں۔ ان میں حکیم نورالدین خلیفہ اوّل مرزاقادیانی کے صاحبزادے اور پاکستان کے سبق وزیرخارجہ سرظفر اﷲ پیش پیش ہیں۔
جہاں تک باقی تین امیدواروں کا تعلق ہے۔ ہم انہیں نہیں جانتے لیکن سرظفر اﷲ خاں ایک ایسا امیدوار ہے جسے ساری دنیا جانتی ہے کہ اس نے قادیانی جماعت کی کس قدر خدمات سرانجام دیں۔ پاک وہند کو چھوڑ کر وسط ایشیاء اور یورپین ممالک میں ان کی خدمات کے سائن بورڈ لٹک رہے ہیں اور پاکستان کا ہر سفارت خانہ تبلیغ مرزائیت کا اڈا بنا دیا ہے۔ اس کے علاوہ وہ اخلاقی طور پر کتنے اونچے ہیں۔ اس کے لئے ہم مصر کے مشہور روزنامہ اخبار الیوم کا ایک اقتباس نقل کر رہے ہیں۔ (نوٹ: چونکہ وہ طویل اقتباس بناسپتی پیغمبر کے صحابہ نامی پمفلٹ میں شائع ہو چکا ہے۔ اس لئے یہاں سے حذف کر دیا گیا ہے۔ مرتب!)
۱۳…بیٹی کی عصمت پہ ہاتھ… لعنتی باپ کا پاپ
زمین کیوں پھٹ نہیں پڑتی فلک کیوں شق نہیں ہوتا
الٰہی کفر گاہ ربوہ تباہ کیوں ہو نہیں جاتا
محمد صالح نور واقف زندگی کا رکن تحریک جدید ربوہ نے حلفیہ بیان دیا کہ ہم نے خلیفہ ربوہ کی صاحبزادی امت الرشید بیگم وبیگم میاں عبدالرحیم سے ملاقات کی۔ انہوں نے خلیفہ صاحب کے بدچلن وبدقماشی وبدکردار ہونے کی تصدیق کی تو میں نے امت الرشید بیگم سے کہا کہ آپ کے خاوند کو ان حالات کا علم ہے۔ جواب میں انہوں نے کہا صالح نور محمد صاحب آپ کو کیا بتاؤں کہ ہمارا (باپ) ہمارے ساتھ کیا کچھ کرتا رہا ہے۔ اگر یہ تمام واقعات میرے خاوند کے علم میں آجائیں تو وہ مجھے ایک منٹ کے لئے بھی گھر میں نہ رکھے، تو پھر میں کہاں جاؤں گی؟ یہ کہہ کر امتہ الرشیدبیگم کی آنکھوں سے آنسو گرنے لگے اور یہ لرزہ خیز بات سن کر میں بھی ضبط نہ کر سکا۔