دیکھنا چاہتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ جب کسی کتاب کو دیکھتے ہی رنج پہنچ جائے تو پھر برہمی طبیعت کی وجہ سے کس کا جی چاہتا ہے کہ اس دل آزار کتاب پر نظر بھی ڈالے۔‘‘
(شحنہ حق ص الف، خزائن ج۲ ص۳۲۴)
اب اس تہذیب کے دعویدار اور سخت کلامی ودل آزاری سے باز رہنے والے بزعم خود سنجیدہ ومقدس انسان کی یا وہ گوئیاں اور ژاژ خائیاں سنئے اور دیکھئے کہ کون ہے جسے وہ نہیں کوستا۔ مریم صدیقہ کی اہانت کرتا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر بہتان باندھتا اور ان کے حق میں بدزبانی کرتا ہے۔ حضرت محمدﷺ کی ہتک سے نہیں چونکتا۔ حسینؓ کو آڑے ہاتھوں لیتا ہے۔ موسیٰ علیہ السلام کی بے عزتی کرتا ہے اور قرآن پر حرف گیری کرنے کے لئے اپنا نامبارک منہ کھولتا ہے۔
اہانت مریم علیہا السلام
۱… ’’مریم کو ہیکل کی نذر کر دیا گیا۔ تا وہ ہمیشہ بیت المقدس کی خادمہ ہو اور تمام عمر خاوند نہ کرے۔ لیکن جب چھ سات مہینے کا حمل نمایاں ہوگیا تب حمل کی حالت میں ہی قوم کے بزرگوں نے مریم کا یوسف نام ایک نجار سے نکاح کر دیا اور اس کے گھر جاتے ہی ایک دو ماہ بعد مریم کے بیٹا پیدا ہوا۔‘‘ (چشمہ مسیحی ص۲۶،۲۷، خزائن ج۲۰ ص۳۵۵،۳۵۶)
۲… ’’اور مریم کی وہ شان ہے جس نے ایک مدت تک اپنے تئیں نکاح سے روک رکھا۔ پھر بوجہ حمل کے نکاح کر لیا۔‘‘ (کشتی نوح ص۱۶، خزائن ج۱۹ ص۱۸)
۳… ’’ایک بڑھیا عورت کا بچہ خدا کا بیٹا بن گیا۔‘‘
(نور الحق ص۵۰، خزائن ج۸ ص۶۸)
اہانت مسیح علیہ السلام
۱… ’’ایسے ناپاک خیال، متکبر اور راست بازوں کے دشمن کو ایک بھلا مانس آدمی بھی قرار نہیں دے سکتے۔ چہ جائیکہ اسے نبی قرار دیں۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۹، خزائن ج۱۱ ص۲۹۳)
۲… ’’آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زنا کار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)