بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
قارئین
یہ کتابچہ جس کا آپ ابھی مطالعہ کریں گے۔ حوالہ جات کی صحت کا اس حد تک خیال رکھا گیا ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کی مستند کتب کے اقتباسات کو ہی نقل کیاگیا ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی اور اس کے بیٹے مرزامحمود قادیانی کے گندے چال چلن کے متعلق گواہ ان کے گھر سے پکڑ کر لایا ہوں۔ مثل مشہور ہے:
گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے
مرزامحمود قادیانی کے چال چلن کا تو یہ حال ہے۔ ان کے اپنے پہرے دار جو محلاّتی زندگی کے اردگرد ان کے گناہوں پر پردہ ڈالے ہوئے تھے وہ خود ان کے محل کو زنا کا اڈہ بتلانے لگے۔ خیر یہ ان کے گھر کی بات ہے۔ ہم اس میں کیوں دخل دیں۔
ہمارا تو مرزامحمودقادیانی سے ایک ہی سوال ہے۔ یہ آپ کے مریدان باصفا آپ کے محل کو راجہ اندر کا اکھاڑہ کیوں کہتے ہیں اور آپ اس زانیہ گونگی کی طرح ’’ہو،ہی، ہو‘‘ کیوں کر رہے ہیں۔ مثل اس شعر کے ؎
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
مرزامحمود قادیانی کی طویل خاموشی ہی اپنے گناہوں کے اعتراف کے لئے کافی ہے۔ زنا جیسے گھناؤنے فعل کے سیاہ اور بدنما داغ کو دھونے کا ہم ایک ہی مشورہ دے سکتے ہیں۔ ان گناہوں کا فراخ دلی سے اقرار کرو اور ان تمام لونڈے اور لونڈیوں سے مل کر ایک ایک سے معافی مانگو اور ان مقاموں پر لے جاکر معافی مانگو۔ جہاں جہاں لے جاکر انہیں استعمال کیا تھا۔
صرف اعجاز سے قصر خلافت میں دو دفعہ معافی مانگو۔ اس کو آپ نے ڈلہوزی پہاڑ اور قصر خلافت میں استعمال کیا تھا۔ ڈلہوزی پہاڑ نہرو کے پاس ہے۔ شاید وہاں جانے میں دشواری ہوسکتا ہے۔ وہ ۳۱۳جاسوس جو آپ نے قادیان میں چھوڑے ہوئے ہیں۔ ان کے توسط سے ڈلہوزی جاسکیں تو آپ دیر نہ کریں۔ ویسے مرزامحمود قادیانی اپنے باپ کے مقابلہ میں کامیاب رہے۔ ان کے باپ مرزاغلام احمد قادیانی پوری زندگی محمدی بیگم کی شلوار دھوبی کے گھر سے لالا کر سونگھتا رہا اور آخر ناکامی کی حالت میں ہاتھ مل مل کر اس جہاں سے ۱۹۰۸ء میں جہنم کی طرف کوچ کر گیا۔
مرزامحمود قادیانی اس لئے کامیاب رہے۔ بقول عبدالرحمن مصری بورڈنگ جدید کا مرزامحمود قادیانی کو بڑا فائدہ یہ پہنچا کہ لڑکے اور لڑکیاں جمع شدہ مل جاتے ہیں۔ تلاش نہیں کرنے پڑتے۔