بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
انتساب
اس سرظفر اﷲ کے نام جو پاکستان کی اسلامی حکومت کو کفر کی سلطنت سمجھتا ہے اور یہاں مرزائیوں کی حکومت قائم کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے اور جس نے قائداعظمؒ کی نماز جنازہ اس لئے نہیں پڑھی کہ وہ مرزاقادیانی کو پیغمبر نہ ماننے کی وجہ سے کافر تھے۔ (نعوذ باﷲ)
فرزند توحید، مرزائیوں کا خیرخواہ!
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
’’الحمد ﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علیٰ من لا نبی بعدہ‘‘
قادیانی لنکا میں چھوٹے بڑے کی کوئی تمیز نہیں۔ دجل وفریب اور کذب وافتراء کے لحاظ سے ہر مرزائی باون گزا ہی ہے۔ لیکن خلافت مآب کی بارگاہ میں عزت وتوقیر اس مرزائی کی ہوتی ہے اور تنخواہ میں اضافہ بھی اسی کا ہوتا ہے جو مغالطہ دہی اور کذب بیانی میں ید طولیٰ رکھتا ہو۔ اس دور میں ہر قادیانی مبلغ ہر مدرس، ہر مفتی ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی کوشش میں لگارہتا ہے۔ یہاں تک کہ بڑھاپا قبر میں لے جانے والی بیماری، قیامت کی باز پرس اور جہنم کی دہکتی آگ کے شعلوں کا خیال بھی ان کے لئے سد راہ نہیں ہوتے۔ مرزائیوں کا ستر بہتر سالہ مفتی محمد صادق (برعکس نام نہند زنگی کافور) قبر میں پاؤں لٹکائے بیٹھا ہے اور محمود کو خوش کرنے کے لئے اپنے نامۂ اعمال کو افتراء وکذب بیانی کے باعث تاریک سے تاریک تر کرتا چلا جارہا ہے۔ چنانچہ قادیانی نبوت کے سرکاری آرگن ’’الفضل‘‘ میں مفتی کاذب نے مخالفین احمدیت کی غلط بیانی کے عنوان سے ایک مضمون دہر گھسیٹا ہے۔ آپ رقمطراز ہیں۔
’’آج کل مخالفین سلسلۂ حقہ نے دروغ گوئی کے ساتھ ہمارے خلاف جو باتیں پھیلانی شروع کی ہیں۔ ان میں ایک بات یہ بھی ہے کہ مرزاقادیانی مرض ہیضہ سے فوت ہوئے تھے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وفات لاہور میں ہوئی تھی اور میں اور دیگر احباب اس وقت