بناسپتی پیغمبر کے بعض صحابہ پر اغوا کے مقدمات
دربار قادیان کے خاص رازداں مولانا محمد حسین بٹالوی نے لکھا ہے کہ: ’’مرزاقادیانی کے صحابہ ان کی طرف سے مبلغ بن کر گئے۔ عورتوں کے اغوا کے مقدمات میں ماخوذ ہوگئے۔ گو انجام کار مستغیث سے جھوٹا وعدہ کر کے کہ ہم تمہاری عورتوں کو علیحدہ کر دیں گے۔ سزا سے بچ گئے مگر عورتوں کو علیحدہ نہ کیا اور انجمن کے چندے سے زنا اور شراب خوری کے مرتکب ہوئے۔ اسی وجہ سے انجمن نے ان کو تبلیغ ارتداد سے علیحدہ کر دیا اور ان کی بدکرداریوں کو بذریعہ اشتہار الم نشرح کیا۔‘‘ (اشاعۃ السنۃ ج۱۸ ص۷،۸)
سرظفر اﷲ کے سیاہ کارنامے
قاہرہ ۶؍اگست چوہدری ظفر اﷲ سابق وزیر خارجہ پاکستان کی نئی نویلی بیوی بشریٰ ربانی کے پرانے شوہر مسٹر محمود قزاق نے مشہور مصری روزنامہ ’’اخبار الیوم‘‘ کے نمائندے کو اپنی نوجوان سابقہ بیوی اور بوڑھے ظفراﷲ کے معاشقہ کی جو رنگین داستان سنائی ہے۔ اسے پڑھ کر مولانا حسرت موہانی صاحب کا یہ شعر بے ساختہ زبان پر آتا ہے۔ نہ چھوڑی تم نے حسرت عشق بازی، تمنا پیر ہوکر بھی جواں ہے۔ مسٹر محمود قزاق کی داستان سے ظاہر ہوتا ہے کہ بشریٰ ربانی اور اس کے والدین بھی مرزائی نہیں۔ اس کے ساتھ چوہدری ظفر اﷲ خاں کی عشق بازی کا آغاز دمشق کی مرزائی انجمن کے دفتر میں مرزا محمودقادیانی کی آمد کے موقع پر ہوا تھا۔ مسٹر محمود لکھتے ہیں کہ جماعت مرزائیہ کے دفتر میں بشریٰ ربانی سے پہلی ملاقات کے موقع پر چوہدری ظفر اﷲ خاں نے اس سے اس کا نام پوچھا۔ بشریٰ نے چوہدری صاحب کو قادیانی خلیفہ کا معتمد خاص سمجھ کر ادب اور احترام سے ان کے ہاتھ چومے اور اپنا نام بتادیا۔ اس کے بعد چوہدری ظفر اﷲ خاں نے قادیانی خلیفہ سے سرگوشی کی۔ خلیفہ جی نے بآواز بلند کہا یہ تو اس کے خاندان کے لئے سب سے بڑی عزت ہے۔ سننے والے سمجھ گئے کہ کسی کی شادی کا تذکرہ ہے۔ اس کے بعد چوہدری ظفر اﷲ نے مقامی مرزائیوں کے امیر سے کچھ کہا اور اس نے بلند آواز سے کہا اس کا ہی بھائی ہے۔ چوہدری ظفر اﷲ خاں نے پوچھا کیا اس لڑکی کا بھائی یہاں دمشق کے پاکستانی سفارت خانے میں ملازمت پسند کرے گا اور دوسرے ہی دن میری بیوی کے بھائی محمود ربانی کو سفارت خانے میں عہدہ مل گیا۔ پھر ظفر اﷲ خاں نے اپنی خاص مجلس میں دمشق کے معزز احمدیوں سے کہا کہ میں اس لڑکی کو خوش نصیب اور اس خاندان کو خوشحال بنادوں گا۔ عرض کیا گیا کہ لڑکی اپنے خالہ زاد بھائی سے منسوب ہوچکی ہے۔ جو خلیج فارس کے ایک ملک میں دولت کمانے گیا ہوا ہے۔ تاکہ لڑکی کو رخصت کر کے