۸… ’’میرا نام محمد اور احمد ہوا۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۱۶، خزائن ج ۱۸ ص۲۱۶)
مندرجہ بالا دعاوی میں یہ دعویٰ مرزاقادیانی نے کئے ہیں۔
۱… میں نبی ہوں۔
۲… میں رسول ہوں۔
۳… میں محمد ہوں۔
۴… میں احمد ہوں۔
۵… وہی خاتم الانبیاء ہوں۔
اب ان کے مندرجہ بالا دعوؤں سے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ گئی ہے کہ محمد رسول اﷲ دو ہیں۔ ایک نہیں ہے۔
پہلا… ایک وہ جن پر اﷲتعالیٰ نے اپنا پاک کلام قرآن کریم نازل فرمایا اور وہ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے اور جن کا پاک روضہ مدینہ پاک میں موجود ہے جہاں لوگ حج کے موقع پر حج سے پہلے یا بعد میں حضورﷺ کی زیارت کے لئے جاتے ہیں۔
دوسرا… وہ جو قادیان میں پیدا ہوا اور وہاں ہی پرورش پائی اور ساری عمر انگریز دجال کی ملازمت اور حمایت کر کے ان کی حکومت کو مستحکم کیا اور مسلمانوں سے ساری عمر قلمی جنگ کرتا رہا اور قرآن کریم کے حکم ’’جاہدوا فی اﷲ حق جہادہ (الحج:۷۸)‘‘ کے صریح حکم کو منسوخ کر دیا۔
اب نتیجہ صاف نکل آیا کہ روئے زمین کے مسلمانوں کا ’’محمد رسول اﷲ‘‘ مکی المدنی العربیﷺ ہی ہیں اورمرزائیوں کے محمد رسول اﷲ مرزاغلام احمد قادیانی ہیں۔ اب ایک اور سوال پیدا ہوتا ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے تو بیشک دعویٰ کر دیا ہے کہ میں محمد رسول اﷲ ہوں۔ مگر مرزائی ان کو محمد رسول اﷲ نہیں مانتے۔ اس کا جواب ذیل میں مرزائیت کے مفتی اعظم سید سرور شاہ صاحب کا ارشاد گرامی ملاحظہ ہو جو کہ جامعہ احمدیہ کے پرنسپل رہے اور مرتے دم تک مرزاغلام احمد قادیانی کی اپنی عبادت گاہ مبارک کے امام رہے اور انہوں نے ہی اس مبارک میں میرا خطبہ نکاح بھی پڑھا تھا۔
فرمایا: ’’ہم احمدیوں نے مرزا قادیانی کو بحیثیت مرزانہیں مانا۔ بلکہ اس لئے کہ خدا نے اسے محمد رسول اﷲ فرمایا ہے۔ ہم پر اﷲ کا بڑا فضل ہے۔ کیونکہ اگر ہم ساری جائیدادیں سارے اموال اور جانیں قربان کر دیتے تو بھی صحابہ کرامؓ میں شامل نہ ہوسکتے۔ یہ مسلمانوں کا عقیدہ ہے