سر۔ دوران سر (مرگی ناقل) قدیم سے میرے شامل حال تھیں۔ جن کے ساتھ بعض اوقات تشنج قلب بھی تھا۔ اس لئے میری حالت مردمی کالعدم تھی۔‘‘
(تریاق القلوب ص۷۴،۷۵، خزائن ج۱۵ ص۲۰۲،۲۰۳)
مرزاقادیانی کا قول… جھوٹا نبی بری موت مرتا ہے
’’اور جو شخص کہے کہ میں خدا کی طرف سے ہوں اور اس کے الہام اور کلام سے مشرف ہوں۔حالانکہ نہ وہ خدا کی طرف سے ہے اور نہ اس کے الہام اور کلام سے مشرف ہے۔ وہ بہت بری موت سے مرتا ہے اور اس کا انجام نہایت ہی بد اور قابل عبرت ہوتا ہے۔‘‘
(ملفوظات احمدیہ ج۱ ص۱)
مرزاقادیانی کی عبرتناک موت ہیضہ سے ہوئی تھی
’’بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ جب حضرت مسیح موعود آخری بیماری میں بیمار ہوئے اور آپ کی حالت نازک ہوئی تو میں نے گھبرا کر کہا اﷲ یہ کیا ہونے لگا ہے… حضرت مسیح موعود کو پہلا دست کھانا کھانے کے وقت آیا تھا۔ مگر اس کے بعد تھوڑی دیر تک ہم لوگ آپ کے پاؤں دباتے رہے اور آپ آرام سے لیٹ کر سو گئے اور میں بھی سوگئی۔ لیکن کچھ دیر کے بعد آپ کو پھر حاجت محسوس ہوئی اور غالباً ایک یا دو دفعہ رفع حاجت کے لئے آپ پاخانہ تشریف لے گئے۔ اس کے بعد آپ نے زیادہ ضعف محسوس کیا تو اپنے ہاتھ سے مجھے جگایا۔ میں اٹھی تو آپ کو اتنا ضعف تھا کہ آپ میری چارپائی پر ہی لیٹ گئے اور میں آپ کے پاؤں دبانے کے لئے بیٹھ گئی۔ تھوڑی دیر کے بعد حضرت صاحب نے فرمایا۔ تم اب سو جاؤ۔ میں نے کہا نہیں میں دباتی ہوں۔ اتنے میں آپ کو ایک اور دست آیا۔ مگر اب اس قدر ضعف تھا کہ آپ پاخانہ نہ جا سکتے تھے۔ اس لئے میں نے چار پائی کے پاس انتظام کر دیا اور آپ وہیں بیٹھ کر فارغ ہوئے اور پھر اٹھ کر لیٹ گئے۔ میں پاؤں دباتی رہی مگر ضعف بہت ہوگیا تھا۔ اس کے بعد ایک اور دست آیا اور آپ کو ایک قے آئی۔ جب آپ قے سے فارغ ہو کر لیٹنے لگے تو اتنا ضعف تھا کہ آپ لیٹتے لیٹتے پشت کے بل چارپائی پر گر گئے اور آپ کا سر چارپائی کی لکڑی سے ٹکرایا اور حالت دگرگوں ہوگئی۔‘‘
(سیرت المہدی حصہ اوّل ص۹،۱۱، ۱۲، روایت ۱۲)