دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع اقطار وآفاق میں پھیل جائے گا۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ چہارم ص۴۹۸تا۵۳۰، خزائن ج۱ ص۵۹۳)
۲… ’’میں نے براہین احمدیہ میں لکھ دیا تھا کہ میں صرف مثیل ہوں اور میری خلافت صرف روحانی خلافت ہے۔ لیکن جب وہ مسیح آئے گا تو اس کی ظاہری اور جسمانی دونوں طور پر خلافت ہوگی۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۹۸، خزائن ج۳ ص۱۹۶)
۳… ’’اس عاجز نے مثیل موعود ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ جس کو کم فہم لوگ مسیح موعود خیال کر بیٹھے ہیں…… میں نے یہ دعویٰ ہرگز نہیں کیا کہ میں مسیح ابن مریم ہوں۔ جو شخص یہ الزام میرے پر لگاوے وہ سراسر مفتری اور کذاب ہے۔ بلکہ میری طرف سے عرصہ سات یا آٹھ سال سے برابر شائع ہو رہا ہے کہ میں مثیل مسیح ہوں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۹۰، خزائن ج۳ ص۱۹۲)
۴… ’’مجھے مسیح ابن مریم ہونے کا دعویٰ نہیں اور نہ میں تناسخ کا قائل ہوں۔ بلکہ مجھے تو فقط مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ ہے۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۲ ص۲۱، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۱)
۴… ’’میں نے مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور میرا یہ بھی دعویٰ نہیں کہ صرف مثیل ہونا میرے پر ہی ختم ہوگیا ہے۔ بلکہ میرے نزدیک ممکن ہے کہ آئندہ زمانوں میںمیرے جیسے دس ہزار بھی مثیل مسیح آجائیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۹۹، خزائن ج۳ ص۱۹۷)
۵… ’’اس عاجز کی طرف سے بھی یہ دعویٰ نہیں کہ مسیحیت کا میرے وجود پر ہی خاتمہ ہے اور آئندہ کوئی مسیح نہیں ہے۔ بلکہ میں تو مانتا ہوں اور باربار کہتا ہوں کہ ایک کیا دس ہزار سے بھی زیادہ مسیح آسکتا ہے اور ممکن ہے کہ ظاہری جلال اور اقبال کے ساتھ بھی آوے اور ممکن ہے کہ اوّل وہ دمشق میں سے نازل ہو۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۹۵، خزائن ج۳ ص۲۵۱)
۶…حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بجائے پولوس سولی پر لٹکایا گیا تھا
’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام چونکہ صادق اور خداتعالیٰ کی طرف سے تھے۔ اس لئے وہ سولی سے نجات پاگئے اور خداتعالیٰ نے ان کو زندہ بچالیا۔ لیکن چونکہ پولوس نے سچائی کو چھوڑ دیا