۳… ’’پس آج وہی تعلیم امن قائم کر گی جو حضرت مسیح موعود کے ذریعہ آئی ہے اور جس کی بنیاد الوصیت میں ۱۹۰۵ء رکھ دی گئی ہے۔‘‘ (نظام نو ص۱۱۷)
۴… ’’خداتعالیٰ نے اپنے بندوں کو چھوڑا نہیں۔ بلکہ اس نے ایک برگزیدہ کے ذریعے سے دنیا کو ہدایت کے لئے پیغام بھیجا ہے۔ جس طرح کہ اس نے نوح ابراہیم، موسیٰ، داؤد، مسیح، رامچندر کرشن بدھ کنفیوشس زرتشت اور محمد رسول اﷲﷺ کی معرفت پیغام بھیجا تھا۔ اس پیغامبر کا نام احمد تھا۔ میں اس پیغمبر کے ماننے والا اور خلیفہ ثانی ہوں۔ (پیغام آسمانی از مرزابشیر الدین)
۵… ’’سوائے اس مسیح (مرزاقادیانی) کے اتباع کے اور کوئی (چارا) نہیں۔ آج سب دروازے بند ہیں۔ سوائے اس کے دروازے کے اور سب چراغ بجھے ہوئے ہیں۔ سوائے اس کے چراغ کے پس اس دروازے سے داخل ہو۔‘‘ (پیغام آسمانی ص۲۳)
مرزابشیر احمد ایم۔اے پسر مرزاقادیانی کی بکواس … کلمہ میں قادیانی محمد
۱… ’’مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی بعثت کے بعد محمد رسول اﷲﷺ کے مفہوم میں ایک اور رسول کی زیادتی ہوگئی ہے۔ لہٰذا مسیح موعود (مرزاقادیانی) کے آنے سے ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کا کلمہ باطل نہیں ہوتا۔ بلکہ اور بھی زیادہ شان سے چمکنے لگ جاتا ہے۔ مسیح موعود (مرزاقادیانی) خود محمد رسول اﷲ ہے… ہاں اگر محمد رسول اﷲ کی جگہ کوئی اور آتا تو (کسی اور کلمہ کی) ضرورت پیش آتی۔‘‘ (کلمتہ الفصل ص۱۵۸)
مرزاقادیانی کا دماغ اور دل شیطان نے پکڑرکھا تھا
’’ایک چیز ہے جس نے میرے دماغ اور دل کو پکڑا ہوا ہے۔ جب گھر جاتا ہوں تو گھر کے لوگ سمجھتے ہیں کہ ہمارے پاس بیٹھا ہوا ہے۔ لیکن میری یہ حالت ہوتی ہے کہ مجھے کچھ معلوم نہیں ہوتا اور جب میں مجلس میں آتا ہوں تو لوگ سمجھتے ہیں کہ ہمارے باتیں سنتا ہے۔ میری حالت یہ ہوتی کہ مجھے معلوم نہیں ہوتا کہ میرے پاس کون بیٹھا ہے اور نہ مجھے ان کی باتوں کی سمجھ آتی ہے۔، پس یہ ایک چیز ہے جس نے میرے دماغ کو پکڑا ہوا ہے۔ بے شک ہم نے کتابیں لکھیں اور بہت لکھیں۔ ہم نے دلائل دئیے اور بہت دئیے۔ ہم نے مخالفوں کے جواب دئیے اور بہت دئیے۔ مگر اصل مقصد پورا نہ ہوا تو سب بیکار ہے۔ یہ ایک چیز ہے جس نے میرے دماغ کو ایسا پکڑا ہوا ہے کہ اور کوئی چیز میرے دماغ میں آتی ہی نہیں۔‘‘ (ریویو آف ریلیجنز ص۳۵، ماہ جنوری ۱۹۴۲ئ)