نوٹ۔ ( پی ڈی ایف میں صفحہ 26 کی جگہ 46 ہے۔ درست ترتیب وہی ہے جو یونی کوڈ میں ہے ۔)
ہوں۔ ’’وما ینطق عن الہویٰ‘‘ کا مصداق میں ہوں۔ رحمتہ اللعالمین میرا لقب ہے۔ یہ مولوی لوگ باولے ہیں۔ ان کا سر پھرا ہے جو کہتے ہیں کہ: ’’کما ارسلنا الیٰ فرعون رسولاً‘‘ آنحضرت پر صادق آتا ہے۔ حالانکہ فرعون کی طرف صاحب سیف رسول ہوکر آنے والے کی مثل میں ہوں۔ باوصف اس کے کہ نہتا ہوں۔ ’’یاتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ میرے ہی حق میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کہا تھا۔ کیونکہ احمد میرا نام ہے اور رسول عربیﷺ کا نام محمد تھا۔
غرض اس قسم کی باتیں بنائیں اور قرآن کی آیتیں اپنے اوپر چسپاں کر لیں۔ وہ آیات ذیل میں درج ہیں۔
۱… ’’مارمیت اذ رمیت ولکن اﷲ رمیٰ‘‘ اے مرزا، جو کچھ تو نے چلایا وہ تو نے نہیں چلایا۔ بلکہ خدا نے چلایا۔ (حقیقت الوحی ص۷۰، خزائن ج۲۲ ص۷۳)
۲… ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ خدا وہ خدا ہے جس نے اپنا رسول اور اپنا فرستادہ اپنی ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا۔ تاکہ اس دین کو ہر قسم کے دین پر غالب کرے۔ (حقیقت الوحی ص۷۱، خزائن ج۲۲ ص۷۴)
۳… ’’ولقد لبثت فیکم عمرا من قبلہ افلا تعقلون‘‘ اور میں نے اس سے پہلے ایک مدت تم میں رہنا تھا۔ کیا تم سمجھتے نہیں۔ (حقیقت الوحی ص۷۱، خزائن ج۲۲ ص۷۴)
۴… ’’داعیاً الی اﷲ وسراجاً منیرا‘‘ خدا کی طرف بلاتا ہے اور چمکتا ہوا چراغ ہے۔ (حقیقت الوحی ص۷۵، خزائن ج۲۲ ص۷۸)
۵… ’’دنیٰ فتدلی فکان قاب قوسین او ادنیٰ‘‘ وہ خدا سے نزدیک ہوا۔ پھر مخلوق کی طرف جھکا اور خدا اور مخلوق کے درمیان ایسا ہوگا جیسا کہ دو قوموں کے درمیان کا خطہ ہوتا ہے۔ (حقیقت الوحی ص۷۶، خزائن ج۲۲ ص۷۹)
۶… ’’سبحان الذی اسریٰ بعبدہ لیلاً‘‘ وہ پاک ذات وہی ہے۔ جس نے ایک رات میں تجھے سیر کرادیا۔ (حقیقت الوحی ص۷۸، خزائن ج۲۲ ص۸۱)
۷… ’’وما ارسلنک الا رحمۃ للعالمین‘‘ اور ہم نے تجھے تمام دنیا پر رحمت کرنے کے لئے بھیجا ہے۔ (حقیقت الوحی ص۸۲، خزائن ج۲۲ ص۸۵)
۸… ’’انا فتحنا لک فتحاً مبیناً لیغفرلک اﷲ ما تقدم من ذنبک وما تأخر‘‘ میں ایک عظیم فتح تجھ کو عطاء کروںگا۔ جو کھلی کھلی فتح ہوگی۔ تاکہ تیرا خدا تیرے تمام گناہ بخش دے۔ جو پہلے ہیں اور پچھلے ہیں۔ (حقیقت الوحی ص۹۴، خزائن ج۲۲ ص۹۷)