بقیتہ السلف قدوۃ الخلف المجاہد فی سبیل اﷲ حضرت مولانا محمد صادق کی تقریظ
بیشک یہ رسالہ ردمرزائیت میں کافی وشافی ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ مصنف کو جزائے خیر دیوے۔ فقط: محمد صادق عفی عنہ کھڈہ مورخہ ۹؍شوال ۱۳۷۱ھ
حرف آخر
امت مرزائیہ کی ہذلیات اور ہرزہ سرائیوں کو بیان کرنے کے لئے بیکاری اور کاغذوں کے دفاتر چاہئیں۔ پھر بھی ممکن نہیں ہے کہ جملہ خرافات کو یکجا جمع کر کے پیش کیا جاسکے۔ ایک دیندار، سلیم الفطرت اور صاحب انصاف انسان کے لئے جتنا تحریر کیا جاچکا بس ہے۔ آخر میں اختتام کتاب پر میں چاہتا ہوں قادیانیوں کی پوری تحریک کا لب لباب اور نچوڑ ہدیہ ناظرین کردوں اور ہر بہی خواہ اسلام وپاکستان کو دعوت فکر ونظر ہے کہ وہ مخلی بابطع ہوکر رات کی حیرت زدہ تنہائیوں کو مرزائیوں کے ناپاک عزائم پر غور وفکر کرے۔
پاکستان کے متعلق مرزائیوں کے خوفناک عزائم
۱… ۱۹۵۲ء کو گذرنے نہ دیجئے۔ جب تک احمدیت کا رعب دشمن اس رنگ میں محسوس نہ کرے کہ اب احمدیت مٹائی نہیں جاسکتی اور وہ مجبوراً احمدیت کی آغوش میں آگرے۔
(الفضل ۱۶؍مئی ۱۹۵۲ئ)
۲… تم (مرزائی) اس وقت تک امن میں نہیں ہوسکتے جب تک تمہاری اپنی بادشاہت نہ ہو۔ (الفضل ۲۵؍اپریل ۱۹۳۰ئ)
۳… ہم نے یہ بات پہلے بھی کئی بار کہی اور اب بھی کہتے ہیں کہ ہمارے نزدیک یہ (پاکستان کی) تقسیم اصولاً غلط ہے۔ (الفضل ۱۳؍اپریل ۱۹۵۲ئ)
الا یا عباداﷲ قوموا وقومو
خطوباً الہ مالہن ید ان
لعمری لقد نبہت من کان نائماً
واسمعت من کانت لہ اذنان
ونادیت قوماً فی فریضۃ ربہم
فہل من نصیر لی من اہل الزمان
واٰخرد عونا ان الحمد للذی
لنصرۃ الحق کان ہدانی
وصلی اﷲ علے ختم النبیین دائما
وسلم ما دام اعتلی القمران
محمد امیر الزماں خاں کشمیری فاضل دیوبند خطیب فاروقی مسجد کراچی نمبر۲
مورخہ ۱۳؍اگست ۱۹۵۲ء