کتاب اﷲ بان محمداؐ خاتم النبیین وقد اجتمعت الامۃ علے ذالک فاعتقاد خلافہ کفر وخروج عن الاسلام فاذا ارتد شخص بسبب ذلک ینفسخ نکاحہ واﷲ سبحانہ وتعالیٰ اعلم‘‘ (الفقیر الضعیف مفتی القدس شریف محمد امین الحسینی)
ترجمہ: تمام تعریف خدائے یکتا کے لئے ہے۔ صلوٰۃ وسلام نازل ہو اس ذات کریم پر جن کے بعد کوئی نبی نہیں۔ اﷲتعالیٰ کی کتاب کا صریح حکم ہے کہ حضرت محمدﷺ خاتم النبیین ہیں اور امت کا اس عقیدہ پر اجماع ہے اور اس کے خلاف اعتقاد رکھنا کفر ہے اور دائرہ اسلام سے خروج ہے۔ پس جو شخص اس عقیدہ کی وجہ سے مرتد ہو جائے اس کا نکاح خود بخود فسخ ہو جائے گا۔
(بیانات علمائے ربانی ص۱۸۴)
حضرت العلامہ محمود صواف کا فتویٰ
جو احتفال علماء میں بغرض شرکت عراق سے فروری ۱۹۵۲ء میں تشریف لائے تھے ان کا فتویٰ بھی درج ذیل ہے۔
’’الحمد ﷲ رب العلمین وصلے اﷲ علے خاتم النبیین وامام المتقین سیدنا محمد وعلیٰ الہ وصحبہ وسلم وبعد۰ فقد قرأت ہذالا ستفتا فاقول وباﷲ التوفیق کل من ادعی النبوۃ بعد نبینا محمدﷺ الذی ختم اﷲ بہ النبوات والرسالات فہو کذاب اشر ومفتر اثیم۰ فان کان مسلماً وادعی ہذا لا دعاء فھو مرتد عن الاسلام وخارج من حضرتہ ویجب علے کل مسلم محاربتہ وکفہ عن اثمہ وباطلہ وقتل ہذا لرجل ان صدرت منہ ہذ الا قوال وصحت فھو کافر مرتد واﷲ اعلم‘‘ (محمود صواف، مورخہ ۱۸؍فروری ۱۹۵۲ئ)
ترجمہ: حمد وصلوٰۃ کے بعد اس استفتاء کو پڑھا۔ پس اﷲ کی توفیق وعنایات سے کہتا ہوں کہ جو شخص بھی ہمارے نبیﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کرے۔ درآں حالیکہ اﷲتعالیٰ نے تمام قسم کی نبوتوں اور رسالتوں کو کلیتہً ختم کر دیا ہے۔ وہ شریر جھوٹا اور مفتری واثیم ہے۔ اگر مسلمان ہوتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تو وہ مرتد اور اسلام سے خارج ہے۔ ہر مسلم پر اس کا مقابلہ ومحاربہ کرنا اور اس کو اس باطل کی اشاعت سے روکنا واجب ہے۔