گورنمنٹ برطانیہ نے جو بصرہ کی طرف چڑھائی کی اور تمام اقوام سے لوگوں کو جمع کر کے اس طرف بھیجا۔ دراصل اس کے محرک خداتعالیٰ کے دو فرشتے تھے۔ جن کو گورنمنٹ کی مدد کے لئے اس نے ایسے وقت اتارا کہ وہ لوگوں کے دلوں کو اس طرف مائل کر کے اس قسم کی مدد کے لئے تیار کرے۔ (الفضل قادیان ج۶ نمبر۴۲، مورخہ ۷؍دسمبر ۱۹۱۸ئ)
بیت المقدس کے حقدار صرف قادیانی ہیں
اگر یہودی اس لئے بیت المقدس کی تولیت کے مستحق نہیں کہ وہ جناب مسیح اور حضرت نبی کریمﷺ کی رسالت ونبوت کے منکر ہیں… اور عیسائی اس لئے غیر مستحق ہیں کہ انہوں نے خاتم النبیین کی رسالت ونبوت کا انکار کردیا ہے تو یقینا یقینا غیر احمدی (مسلمان) بھی مستحق تولیت بیت المقدس نہیں… کیونکہ یہ بھی اس زمانہ میں مبعوث ہونے والے خدا کے ایک اولوالعزم نبی کے منکر اور مخالف ہیں۔ اگر کہا جائے کہ مرزاقادیانی کی نبوت ثابت نہیں تو سوال ہوگا کہ کن کے نزدیک؟ اگر جواب یہ ہے کہ نہ ماننے والوں کے نزدیک تو اس طرح یہود کے نزدیک مسیح اور آنحضرتﷺ کی اور مسیحیوں کی نزدیک آنحضرت کی نبوت ورسالت ثابت نہیں۔ اگر منکرین کا فیصلہ ایک نبی کو غیرنبی ٹھہراتا ہے تو کروڑوں عیسائیوں اور یہودیوں کا اجماع ہے کہ نعوذ باﷲ آنحضرت من جانب اﷲ رسول نہ تھے۔ پس اگر غیر احمدی بھائیوں کا یہ اصل درست ہے کہ بیت المقدس کی تولیت کے مستحق تمام نبیوں کے ماننے والے ہی ہوسکتے ہیں تو ہم اعلان کرتے ہیں کہ احمدیوں کے سوا خدا کے تمام نبیوں کا مؤمن اور کوئی نہیں۔ (اخبار الفضل قادیان ج۹ نمبر۳۶)
ارض بیت المقدس مسلمانوں کے قبضے سے کیوں نکلی
اب اگر مسلمان کے ہاتھ سے وہ زمین نکلی ہے تو پھر اسی کا سبب تلاش کرنا چاہئے۔ کیا مسلمانوں نے کسی نبی کا انکار تو نہیں کیا؟ سلطنت برطانیہ کے انصاف اور امن آزادی مذہب کو ہم دیکھ چکے، آزما چکے ہیں اور آرام پارہے ہیں… اس سے بہتر کوئی حکومت مسلمانوں کے لئے نہیں ہے۔ اس زمانہ میں مذہبی جنگ نہیں۔
(قادیانی مبلغ کا خطبہ الفضل قادیان ج۵ نمبر۷۵، مورخہ ۱۹؍مارچ ۱۹۱۸ئ)
ترکی … ترک سے مذہباً ہمارا کوئی تعلق نہیں
ہم یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ مذہباً ہمارا ترکوں سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم اپنے مذہبی نقطۂ خیال سے اس امر کے پابند ہیں کہ اس شخص کو اپنا مذہبی پیشوا سمجھیں جو حضرت مسیح موعود کا جانشین