بیعت کی بڑی شرط
اب اس تمام تقریر سے جس کے ساتھ میں نے اپنی سترہ سالہ مسلسل تقریروں سے ثبوت پیش کئے ہیں۔ صاف ظاہر ہے کہ میں سرکار انگریزی کا بدل وجاں خیرخواہ ہوں اور میں ایک شخص امن دوست ہوں اور اطاعت گورنمنٹ اور ہمدردی بندگان خدا کی میرا اصول ہے اور یہ وہی اصول ہے جو میرے مریدوں کی شرائط بیعت میں داخل ہے۔ چنانچہ پرچہ شرائط بیعت جو ہمیشہ مریدوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس کی دفعہ چہارم میں ان ہی باتوں کی تصریح ہے۔
(ضمیمہ کتاب البریہ ص۱۰، خزائن ج۱۳ ص۱۰)
مکہ اور مدینہ میں میرا کام نہیں چل سکتا
میں اپنے کام کو نہ مکہ میں اچھی طرح چلا سکتا ہوں نہ مدینہ میں۔ نہ روم میں نہ شام میں، نہ ایران میں نہ کابل میں۔ مگر اس گورنمنٹ میں جس کے اقبال کے لئے دعاء کرتا ہوں۔ لہٰذا وہ اس الہام میں اشارہ فرماتا ہے کہ اس گورنمنٹ کے اقبال اور شوکت میں تیرے وجود اور تیری دعا کا اثر ہے اور اس کی فتوحات تیرے سبب سے ہیں۔ کیونکہ جدھر تیرا منہ ادھر خدا کا منہ ہے۔
(مندرجہ تبلیغ رسالت ج۶ ص۶۹، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۷۰)
گورنمنٹ برطانیہ تمام دنیا کی گورنمنٹوں سے افضل ہے
میرا یہ دعویٰ ہے کہ تمام دنیا میں گورنمنٹ برطانیہ کی طرح کوئی دوسری ایسی گورنمنٹ نہیں جس نے زمین پر ایسا امن قائم کیا ہو۔ میں سچ کہتا ہوں کہ جو کچھ ہم پوری آزادی سے اس گورنمنٹ کے تحت (نیچے ) میں اشاعت حق کر سکتے ہیں۔ یہ خدمت ہم مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ میں بیٹھ کر بھی ہرگز نہیں بجا لاسکتے۔ (ازالہ اوہام ص۵۶، خزائن ج۳ ص۱۳۰)
گورنمنٹ توجہ کرے
بارہا بے اختیار دل میں یہ بھی خیال گذرتا ہے کہ جس گورنمنٹ کی اطاعت اور خدمت گذاری کی نیت سے ہم نے کئی کتابیں مخالف جہاد اور گورنمنٹ کی اطاعت میں لکھ کر دنیا میں شائع کیں اور کافر وغیرہ اپنے نام رکھوائے اس گورنمنٹ کو اب تک معلوم نہیں کہ ہم دن رات کیا خدمت کر رہے ہیں؟ ہم نے قبول کیا کہ ہماری اردو کی کتابیں جو ہندوستان میں شائع ہوئیں ان کے دیکھنے سے گورنمنٹ عالیہ کو یہ خیال گذرا ہوگا کہ ہماری خوش آمد کے لئے ایسی تحریریں لکھی گئی ہیں۔ لیکن یہ دانش مند گورنمنٹ ادنیٰ توجہ سے سمجھ سکتی ہے کہ عرب کے ملکوں میں ہم نے جو ایسی