افسروں نے مان لیا کہ یہ خاندان کمال درجہ پر خیرخواہ سرکار انگریزی ہے۔
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۹،۱۰)
یہی وجہ ہے کہ میرا باپ اور میرا بھائی اور میں خود بھی روح کے جوش سے اس بات میں مصروف رہے کہ اس گورنمنٹ کے فوائد اور احسانات کو عام لوگوں پر ظاہر کریں اور اس کی اطاعت کی فرضیت کو لوگوں کے دلوں میں جمادیں۔ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۲)
خاندانی خدمات
میں ایک ایسے خاندان سے ہوں کہ جو اس گورنمنٹ کا پکا خیرخواہ ہے۔ میرا والد مرزاغلام مرتضیٰ گورنمنٹ کی نظر میں ایک وفادار اور خیرخواہ آدمی تھا۔ جن کو دربار گورنری میں کرسی ملتی تھی اور جن کا ذکر مسٹر گریفن صاحب کی تاریخ ’’رئیسان پنجاب‘‘ میں ہے اور ۱۸۵۷ء میں انہوں نے اپنی طاقت سے بڑھ کر سرکار انگریزی کو امداد دی تھی۔ یعنی پچاس سوار اور گھوڑے بہم پہنچا کر عین زمانہ غدر کے وقت سرکار انگریزی کی امداد میں دئیے تھے۔
(کتاب البریہ اشتہار ص۴، خزائن ج۱۳ ص۴)
جہاد حرام ہے
جہاد یعنی لڑائیوں کی شدت کو خداتعالیٰ آہستہ آہستہ کم کرتا ہے۔ حضرت موسیٰ کے وقت میں اس قدر شدت تھی کہ ایمان لانا بھی قتل سے بچا نہیں سکتا تھا اور شیرخوار بچے بھی قتل کئے جاتے تھے۔ پھر ہمارے نبیﷺ کے وقت میں بچوں اور بوڑھوں اور عورتوں کو قتل کرنا حرام کیاگیا اور پھر بعض قوموں کے لئے بجائے ایمان کے صرف جزیہ دے کر مواخذہ سے نجات پانا قبول کیاگیا اور پھر مسیح موعود (مرزاقادیانی) کے وقت قطعاً جہاد کا حکم موقوف کر دیا گیا۔
(اربعین نمبر۴ ص۱۳، خزائن ج۱۷ ص۴۲۳)
تلوار سے جہاد بندکر دیا گیا ہے
آج سے انسانی جہاد جو تلوار سے کیا جاتا تھا خدا کے حکم کے ساتھ بند کیاگیا۔ اب اس کے بعد جو شخص کافر پر تلوار اٹھاتا اور اپنا نام غازی رکھتا ہے وہ اس رسول کریمؐ کی نافرمانی کرتا ہے جس نے آج سے تیرہ سو برس پہلے فرمایا کہ مسیح موعود کے آنے پر تمام تلوار کے جہاد ختم ہوجائیں گے۔ سو اب میرے ظہور کے بعد تلوار کا کوئی جہاد نہیں۔ ہماری طرف سے آمان اور صلح کاری کا سفید جھنڈا بلند کیا گیا۔ (خطبہ الہامیہ ص۴۷، خزائن ج۱۶ ص۲۸،۲۹)