میں نے کہا کہ اگر فرصت ملی تو لیتا آؤں گا۔ پیر صاحب فوراً حضرت اقدس کی خدمت میں گئے اور کہا کہ حضور مہدی حسین میرے لئے برانڈی کی بوتلیں نہیں لائیںگے۔ حضور ان کی تاکید فرمادیں۔ حقیقتاً میرا ارادہ لانے کا نہ تھا۔ اس پر حضور اقدس (مرزاقادیانی) نے مجھے بلاکر فرمایا کہ میاں مہدی حسین! جب تک تم برانڈی کی دو بوتلیں نہ لے لو لاہور سے روانہ نہ ہونا۔ میں نے سمجھ لیا کہ اب میرے لئے لانا لازمی ہے۔ میں نے پلومر کی دوکان سے دو بوتلیں برانڈی کی غالباً چار روپے میں خرید کر پیر صاحب کو لادیں۔ ان کی اہلیہ کے لئے ڈاکٹروں نے بتلائی ہوں گی۔ (اخبار الحکم قادیان ج۳۹ نمبر۲۵، مورخہ ۷؍نومبر ۱۹۳۶ئ)
ٹانک وائن اور برانڈی کی حلت کا فتویٰ
پس ان حالات میں اگر حضرت مسیح موعود برانڈی اور رم کا استعمال بھی اپنے مریضوں سے کرواتے… یا خود بھی مرض کی حالت میں کر لیتے تو وہ خلاف شریعت نہ تھا۔ چہ جائیکہ ٹانک وائن جو ایک۱؎ دوا ہے۔ اگر اپنے خاندان کے کسی ممبر یا دوست کے لئے جو لمبی مرض سے اٹھا ہو اور کمزور ہو یا بفرض محال خود اپنے لئے بھی منگوائی ہو اور استعمال بھی کی ہو تو اس میں کیا حرج ہوگیا۔ آپ کو ضعف کے دورے ایسے شدید پڑتے تھے۔ ہاتھ پاؤں سرد ہو جاتے تھے۔ نبض ڈوب جاتی تھی۔ الیٰ قولہ تو اطباء یا ڈاکٹروں کے مشورے سے آپ نے ٹانک وائن کا استعمال اندریں حالات کیا ہو تو عین مطابق شریعت ہے۔ (مندرجہ اخبار پیغام صلح ج۲۳ نمبر۱۵، مورخہ ۴؍مارچ ۱۹۳۵ئ، ج۲۳ نمبر۶۵، مورخہ ۱۱؍اکتوبر ۱۹۳۵ئ، بحوالہ قادیانی مذہب ص۱۹۱)
مرزائی یہ کہتے ہیں کہ غلام احمد قادیانی غیرشرعی نبی ہیں۔ اسلام اور پیغمبر اسلام کو مانتے ہیں تو پھر حلال کو حرام اور حرام کو حلال کیوں گردانتے ہیں۔ جہاد کو حرام قرار دیا اور شراب کو حلال جو قطعی حرام ہے۔ (للمرتب)
مرزاقادیانی کے گھر میں بے پردگی
بیان کیا حضرت مولوی نورالدین صاحب خلیفہ اوّل نے کہ ایک دفعہ حضرت مسیح موعود کسی سفر میں تھے۔ اسٹیشن پر پہنچے تو ابھی گاڑی آنے میں دیر تھی۔ آپ بیوی صاحبہ کے ساتھ اسٹیشن
۱؎ یہ طاقتور اور نشہ دینے والی شراب ہے جو لندن سے سر بند بوتلوں میں آتی ہے۔
(سودائے مرزا ص۳۹ حاشیہ)