جنگی سامان سے نفرت
جس زمانے میں حضرت مسیح موعود کا بچپن جوانی کی طرف جارہا تھا۔ عام طور پر لوگ ہتھیارات رکھتے تھے اور استعمال کرتے تھے اور گتکہ وغیرہ اور تلوار کے کرتب کی ورزشیں عام تھیں۔ لیکن حضرت مسیح موعود چونکہ یضع الحرب (جہاد مٹانے) کے لئے آئے تھے اور ان کے زمانے میں امن وآسائش کی راہیں کھلنے والی تھیں۔ آپ نے ان امور کی طرف توجہ نہیں کی۔ بجائے اس کے لازمہ شرافت وشجاعت سمجھے جاتے تھے۔ (سیرۃ المہدی ج۱ ص۱۹۸)
چونکہ یہ نبوت منجانب انگریز بہادر تھی اور اس کی مرضی بھی یہی تھی کہ جہاد اٹھ جائے تاکہ وہ اطمینان سے غلامی کے طوقوں سے ایشیاء کے گلے مزین کرتے رہیں۔ مرزاقادیانی نے ’’یضع الحرب‘‘ کا اعلان فرماکر ولی النعمۃ کا حق نعمت ادا کیا ہے۔
آؤ نواب کو مناتے ہیں
جس کا کھاتے اس کا گاتے ہیں
مرزاقادیانی کی سادگی
ایک دفعہ ایک شخص نے بوٹ تحفہ میں پیش کیا۔ (مرزاقادیانی) نے اس کی خاطر سے پہن لیا مگر اس کے دائیں بائیں کی شناخت نہ کر سکتے تھے… دایاں پاؤں بائیں طرف کے بوٹ میں اور بایاں پاؤں دائیں طرف کے بوٹ میں پہن لیتے تھے۔ آخر اس غلطی سے بچنے کے لئے ایک طرف کے بوٹ پر سیاہی سے نشان لگانا پڑا۔
(منکرین خلافت کا انجام ص۹۶، سیرۃ المہدی ج۱ ص۶۷، روایت نمبر۸۳)
ذکاوت وفطانت کا یہ عالم تھا کہ دائیں، بائیں تمیز نہیں تھی۔ بے ہوشی، مدہوشی کا یہ حال تھا کہ خود اپنے جسم کے اعضاء جن کو روز دیکھتے تھے معلوم نہیں۔
قادیانی نبی کو ضعف باہ کی شکایت
دوسرا بڑا نشان یہ ہے کہ جب شادی کے متعلق مجھ پر مقدس وحی نازل ہوئی تھی تو اس وقت میرا دل ودماغ اور جسم نہایت ہی کمزور تھا اور علاوہ ذیابیطس اور دوران سر اور تشنج قلب کے دق کی بیماری کا اثر ابھی بہ کلی دور نہ ہوا تھا۔ اس نہایت درجہ کے ضعف میں جب نکاح ہوا تو بعض لوگوں نے افسوس کیا۔ کیونکہ میری حالت مردمی کالعدم تھی… اور پیرانہ سالی کے رنگ میں میری